0
Friday 9 Jul 2010 15:36

بعض غیر ملکی طاقتیں دہشت گردی کرا رہی ہیں،امریکی افغان پالیسی پر نظر ہے،ڈی جی،آئی ایس آئی

بعض غیر ملکی طاقتیں دہشت گردی کرا رہی ہیں،امریکی افغان پالیسی پر نظر ہے،ڈی جی،آئی ایس آئی
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے قومی سلامتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بعض غیر ملکی طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے یہاں دہشت گردی کی کارروائیوں کو سپانسر کر رہی ہیں۔یہ طاقتیں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیاں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے یہ ناپاک عزائم ناکام بنانے کیلئے بالکل چوکس اور تیار ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی ایجنسیاں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے امریکہ کی تیزی سے بدلتی ہوئی افغان پالیسی کی مانیٹرنگ کر رہی ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ پاکستان اس بدلتی ہوئی صورتحال میں قومی مفادات سے بالکل ہم آہنگ پالیسیاں مرتب کرے۔ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی افغانستان میں جنگ کی صورتحال سے سیاسی طور پر نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس نئی پیدا شدہ صورتحال میں اپنی پالیسیاں ترتیب دے۔سکیورٹی ایجنسیوں نے ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے اور وہ اس کے قومی سلامتی پر پڑنے والے اثرات کا بغور جائزہ لے رہی ہیں۔قومی سلامتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کے حوالے سے حکومتی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے،شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ پاکستان کرے گا،اس حوالے سے بیرونی دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا۔
 چیئرمین کمیٹی میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا نے خطے کی صورتحال خصوصاً افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق احمد شجاع پاشا نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی پالیسی میں تبدیلی آ رہی ہے،وقت کے ساتھ ساتھ ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم بھی دہشت گردی کے بارے میں پالیسی تبدیل کرینگے۔ہم اپنی پالیسی خود تیار کر رہے ہیں،اب اس میں کسی بھی غیر ملکی طاقت کی مداخلت نہیں۔ارکان کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے امریکی پالیسی تبدیل ہو رہی ہے،اب امریکہ مذاکرات کی طرف آ رہا ہے،بدلتے ہوئے حالات میں ضروری ہے کہ پاکستان بھی اپنے نقطہ نظر میں تبدیلی لائے اور اس پر نظرثانی کرے۔ 
کمیٹی کے اجلاس کے بعد رضا ربانی نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں بالخصوص افغانستان میں امریکہ کی پالیسی کے حوالے سے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر امریکہ اور افغانستان کے بارے میں پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے۔پارلیمنٹ میں قرارداد منظور ہوئی تھی اور اس میں جو سفارشات کی گئیں تھی،ان پر اب تک کس حد تک عملدرآمد ہوا ہے،اس حوالے سے کمیٹی نے رپورٹ طلب کی ہے۔دو اگست کو وزارت داخلہ،تین اگست کو وزارت دفاع اور چار اگست کو وزارت خارجہ سے کہا گیا کہ وہ کمیٹی میں آ کر بریفنگ دیں۔ کمیٹی کے جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بریفنگ دینگے،اس سے قبل وزیر داخلہ سیکرٹری دفاع اور ڈی جی ملٹری آپریشنز بریفنگ دے چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری دفاع نے خطے کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی،چار اگست کے بعد کمیٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہو گا اور اپنی سفارشات جلد از جلد تیار کر کے حکومت کے حوالے کریگی،جن سفارشات پر اب تک عملدرآمد نہیں ہو سکا،ان کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔کمیٹی نے ایک بار پھر تمام سیاسی قوتوں سے اپیل کی ہے کہ اس نازک صورتحال جب ملک میں سکیورٹی اور دہشت گردی کے باعث ملک کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے،وہ اس وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی سے گریز کریں قومی سلامتی کے بارے متنازعہ بیانات سے اجتناب کیا جائے۔یہ بات کسی حد تک درست ہے کہ سیاستدانوں کے آپس میں کچھ اختلافات ہو سکتے ہیں،مگر یہ اختلافات ایسے نہیں کہ انہیں مل بیٹھ کر حل نہ کیا جا سکے۔
کمیٹی نے دہشت گردی کے حوالے سے حکومت کی موجودہ پالیسی پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے،حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے،جہاں تک شمالی وزیرستان میں آپریشن کا معاملہ ہے،اس کا فیصلہ حکومت پاکستان نے خود کرنا ہے،کہ آیا آپریشن کیا جائے یا نہ کیا جائے،اور اس فیصلے کے حوالے سے کسی قسم کا بیرونی دباﺅ قبول نہیں کیا جائے گا۔لاپتہ افراد کے حوالے سے صورتحال تشویشناک ہے،اس حوالے سے کمشن بنایا گیا ہے،جس میں تین ریٹائرڈ جج شامل ہیں،جو ملک بھر میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔
این این آئی اور آن لائن کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں،پاکستانی سکیورٹی فورسز دہشت گردی سے متعلق امریکی پالیسی کی مانیٹرنگ کر رہی ہیں دہشت گردی کے خلاف پالیسی کو قومی مفاد میں تبدیل کریں گے۔ مزید تحقیقات کے بعد بیرونی عناصر کو جلد ہی منظر عام پر لایا جائے گا۔دہشت گردی سے متعلق امریکی پالیسی پر نظر رکھی ہوئی ہے، اس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔اجلاس میں ارکان نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف غیر ملکی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان بھی اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے،پاکستان اس منظرنامہ کو کس انداز سے دیکھتا ہے،جس پر احمد شجاع پاشا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پالیسی کو قومی مفاد میں ہی تبدیل کیا جائے گا۔سکیورٹی فورسز نے ملک سے عسکریت پسندی کا خاتمہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ 
اجلاس میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،ارکان قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی،آفتاب احمد شیرپاﺅ،سینیٹر اسحاق ڈار،عبدالرحمن مندوخیل،سینٹ میں اپوزیشن لیڈر وسیم سجاد اور سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید اختر علی شریک تھے۔وزیر داخلہ رحمن ملک نے ملک میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بریف کیا۔کمیٹی کے چیئرمین رضا ربانی نے واضح کیا کہ پاکستان خودمختار ملک ہے اور وہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے امریکی مطالبے پر کان نہیں دھرے گا،بلکہ پاکستان خود یہ دیکھے گا کہ کب اور کہاں آپریشن کرنا ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی ایجنسیاں قومی سلامتی کو درپیش خطرات کے حوالے سے بالکل چوکس ہیں۔
خبر کا کوڈ : 30568
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش