0
Friday 27 Sep 2013 15:12

حکومت سندھ کا کراچی سے غیر قانونی اسلحہ کی بازیابی کیلئے مہم شروع کرنیکا فیصلہ

حکومت سندھ کا کراچی سے غیر قانونی اسلحہ کی بازیابی کیلئے مہم شروع کرنیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں نئے اسلحہ لائسنسز کے اجراء پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی ہے اور کراچی سے غیر قانونی اسلحہ کی بازیابی کیلئے فوری طور پر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی بازیابی کیلئے مہم شروع کرنے کا فیصلہ کراچی میں قیام امن کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات کے باعث کیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو پیرول پر رہا مجرموں، مفرور ملزمان کی گرفتاری اور غیر قانونی ہتھیاروں کی برآمدگی کیلئے ہرممکن اقدمات کرنے کا حکم دیا تھا۔ کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے بعد لارجر بینچ نے حکم دیا تھا کہ صوبائی حکومت غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی کے قانون کا نوٹیفکیشن جاری کرے، تشہیری مہم چلائے اور لائسنس یافتہ اسلحے کی تصدیق کرے۔ سپریم کورٹ نے احکامات دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ اسلحے کی برآمدگی کیلئے انتظامیہ کے پاس مجسٹریٹس کم ہیں تو عدلیہ معاونت کیلئے تیار ہے۔
 
کراچی میں قیام امن کے حوالے سے چیف سیکرٹری سندھ محمد اعجاز چوہدری کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں امن و امان کی صورت حال پر غور کیا گیا اور کراچی میں قیام امن کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کی غرض سے حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رضاکارانہ طور پر غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کیلئے 15 دن کی مہلت دی جائے گی۔ اس ضمن میں 27 ستمبر سے 11 اکتوبر تک کی مدت دی گئی ہے۔ اس عرصے میں اخبارات اور ٹی وی چینلز پر اشتہاری مہم چلائی جائے گی، جس میں لوگوں سے کہا جائے کہ وہ رضاکارانہ طور پر غیر قانونی اسلحہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا متعلقہ تھانے میں جمع کرا دیں۔
 
فیصلے کے مطابق رضاکارانہ طور پر غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کیلئے 15 دن کی مہلت کے خاتمے یعنی 11 اکتوبر کے بعد جن لوگوں کے پاس غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوگا، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی کم از کم سزا 14 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوگی جبکہ غیر قانونی اسلحہ کے حامل شخص کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ نئے اسلحہ لائسنسز کے اجراء پر تا حکم ثانی پابندی رہے گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلحہ کی دکانوں سے گذشتہ پانچ سال کے دوران فروخت ہونے والے اسلحہ اور ہتھیاروں کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کن لوگوں نے اس عرصے میں اسلحہ خریدا ہے۔
 
کراچی کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ضلع کے اسلحہ لائسنسز اور اسلحہ ڈیلرز کا ریکارڈ مرتب کرکے فوری طور پر کمشنر کراچی کے حوالے کریں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی بد انتظامی کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنرز پر بھی عائد ہوگی اور اس حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹس پر انحصار کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلحہ لائسنسز کے اجراء کیلئے شفاف طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اسلحہ لائسنسز کی دوبارہ رجسٹریشن ہوگی اور تمام لائسنسز کو کمپیوٹرائز کیا جائے گا تاکہ جعلی اور بوگس اسلحہ لائسنسز کی نشاندہی ہوسکے۔ اس ضمن میں اجلاس کو بتایا کہ نادرا نے ری ویلیڈیشن اینڈ کمپیوٹرائزیشن آف آرمز لائسنسز پروجیکٹ پر کام شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسرائیل، بھارت، روس اور امریکا سے اسلحہ آتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لئے کرفیو بھی لگایا جا سکتا ہے۔ جبکہ کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران ہی چیف سیکریٹری سندھ چوہدری اعجاز نے وفاقی حکومت کی امن و امان سے متعلق سر بمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کری تھی۔ اسی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سمندر کے ذریعے اسلحہ کی اسمگلنگ خارج امکان نہیں ہے، سمندر میں سات مقامات پر کسٹم تعینات ہیں لیکن کسٹم کے پاس اسلحہ کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے وسائل نہیں ہیں۔ جبکہ تمام ایجنسیوں کے مطابق سمندر کے ذریعے اسلحہ نہیں آ سکتا۔
خبر کا کوڈ : 305935
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش