0
Friday 27 Sep 2013 14:18

حکومت کے معیشت کش فیصلوں کیخلاف سیاسی، مذہبی و تجارتی تنظیمیں متحد ہو جائیں، عتیق میر

حکومت کے معیشت کش فیصلوں کیخلاف سیاسی، مذہبی و تجارتی تنظیمیں متحد ہو جائیں، عتیق میر
اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل، بے تحاشا اور ناقابلِ برداشت اضافے کے حکومتی اقدامات کو ملکی معیشت کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو ملکی تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بیروزگاری کا سامنا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ حکومت کے معیشت کش فیصلوں کے خلاف سیاسی، تجارتی، مذہبی اور شہری تنظیمیں متحد ہو جائیں۔ آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں کراچی کی مختلف مارکیٹوں کے نمائندگان پر مشتمل ایک وفد سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں عتیق میر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بے رحمانہ شرائط نے ایف بی آر کو انسانی خون نچوڑنے والی مشین بنا دیا ہے۔ معیشت کے پالیسی سازوں کی نااہلی ثابت ہوگئی، حکومت نے عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے مکمل طور پر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر فلک بوس اور روپیہ زمین بوس ہوگیا، ملکی معیشت چاروں شانے چت ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے۔
 
موجودہ صورتحال پر تمام مکاتب فکر کی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس لانے کا اعلان کرتے ہوئے عتیق میر نے کہا کہ عاقبت نااندیش حکمرانوں کو غریب کش فیصلوں سے نہ روکا گیا تو غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح میں ہولناک اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں جرائم کو روکنا ممکن نہ رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے ابتدائی 100 دنوں میں عوام کو دن میں تارے دکھا دیئے ہیں۔ بلا سوچے سمجھے اور نتائج کی پرواہ کیئے بغیر پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں ہولناک اضافے کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 70 فیصد تک اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے صنعت و تجارت سنگین صورتحال سے دوچار اور عوام بدحواسی کا شکار ہو گئے ہیں۔
 
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری کا ایک تباہ کن طوفان عوام کی جانب بڑھ رہا ہے اور معیشت زمین بوس ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کے اثرات جوں جوں سامنے آتے جائینگے عوام کیلئے دو وقت کی روٹی اور ضروریاتِ زندگی کا حصول مشکل تر ہوجائیگا۔ انھوں نے کہا کہ دوسری جانب عوام کے کاندھوں پر غیر منصفانہ اور ظالمانہ شرح کے تحت ہر سطح پر ٹیکسوں کا پہاڑ لاد دیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس کے خود تشخیصی نظام کو ٹیکس گذاروں کیلئے مشکل ترین بنا دیا گیا ہے اور ایسی شقیں اور قوانین تشکیل دے دیئے گئے ہیں جن کے نتیجے میں ٹیکس گوشوارہ داخل کرنا انتہائی دشوار ہو گیا ہے۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران براہِ راست ٹیکسوں کے طریقہ کار کی خرابیوں کی اصلاح کے بجائے انھیں مزید دشوار بناکر 73 فیصد سے زائد ٹیکس گذاروں کو ٹیکس نیٹ سے بھاگنے پر مجبور کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو محصولات کے اہداف میں واضح کمی کا سامنا ہے۔
 
عتیق میر نے کہا کہ معاشی اعشاریوں سے ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت کو مستقبل میں بھی سابقہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے نئے قرضوں پر انحصار کرنا ہوگا جس سے ملکی ترقی اور خوشحالی کے تمام خواب بکھر جائینگے۔ انھوں نے پوری قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سود خور مالیاتی اداروں کی غلام بن کر آنے والی حکومت کو بربادی کے راستے سے روکنے اور اس کا قبلہ درست کرنے کیلئے اجتماعی طور پر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی، سیاسی، مذہبی، دینی اور شہری جماعتوں سمیت تمام طبقات کو ملک و قوم اور اپنے بچوں کے روشن مستقبل کیلئے حکومت کے مہلک اور تباہ کُن اقدامات کے خلاف یکجا ہو کر آواز بلند کرنا ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 305950
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش