0
Monday 12 Jul 2010 14:24

عراقی دانشور کا سی آئی اے اور موساد کے ہاتھوں وحشیانہ انداز میں قتل کا انکشاف

عراقی دانشور کا سی آئی اے اور موساد کے ہاتھوں وحشیانہ انداز میں قتل کا انکشاف
اسلام ٹائمز – فارس نیوز ایجنسی کے مطابق عراق کے خبررساں ادارے "الدار العراقیہ" نے فاش کیا ہے کہ 2004 میں بغداد یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر "محمد الازمیرلی" سی آئی اے اور موساد کے کارندوں کے ہاتھوں گرفتار اور بری طرح ٹارچر کئے جانے کے بعد بغداد میں ہی ایک امریکی فوجی اڈے میں وحشیانہ انداز میں قتل کر دیئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق انہیں 2003 میں عراق پر امریکی جارحیت کے فوراً بعد ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی کارندوں نے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ صدام حسین کے قریبی افراد میں سے ہیں۔
محمد الازمیرلی کیمسٹری کے پروفیسر اور دنیا بھر کی علمی محافل میں اپنی تحقیقات کی بدولت پلیمر کے مشہور ترین ماہرین میں شمار کئے جاتے تھے۔ ان کا نام اس 200 افراد پر مشتمل لیسٹ میں شامل تھا جو عراق پر امریکی حملے سے قبل صدام حسین کے قریبی ترین افراد کے طور پر پیش کی گئی تھی۔ محمد الازمیرلی 26 اپریل 2003 میں اپنی گرفتاری سے قبل بغداد یونیورسٹی میں شاغل تھے۔ امریکی کارندوں نے انہیں گرفتار کرنے کے بعد انکی تمام کتابوں اور شخصی لائبریری کو آگ لگا دی اور انکے کامپیوٹر کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی کارندوں نے اس عراقی دانشور کو 10 دن تک ابوغریب جیل میں رکھا جہاں وہ مختلف قسم کے شکنجوں کا شکار رہے۔ اسکے بعد امریکی ایجنٹوں نے محمد الازمیرلی کو اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد کے کارندوں کے حوالے کر دیا جو انہیں بغداد میں ہی کسی نامعلوم مقام پر لے گئے۔ اسکے بعد فروری 2004 میں ریڈ کراس نے محمد الازمیرلی کے اہل خانہ کو انکے جاں بحق ہونے کی بری خبر سنائی۔
الدار العراقیہ نیوز ایجنسی کے مطابق محمد الازمیرلی کی موت عراق میں موساد کے خفیہ جیل میں سر کے پیچھے سخت چوٹ سے واقع ہوئی جسکے بعد انکی لاش کو ابوغریب جیل حکام کے حوالے کیا گیا۔ محمد الازمیرلی مصری تبار تھے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عراق میں فزکس کے 4 مصری تبار دانشور بھی موساد کے ہاتھوں قتل کئے جا چکے ہیں جنکی فائل ابھی تک بند پڑی ہے۔
خبر کا کوڈ : 30812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش