0
Friday 4 Oct 2013 17:45

پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے پھانسی پر پابندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیدیا

پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے پھانسی پر پابندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پھانسی پر پابندی برقرار رکھنے کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند اقدام قرار دیا ہے اور ملک میں سزائے موت کے نظام کی مکمل نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ ایچ آر سی پی حکومت کے اس بیان کو لائق تحسین قرار دیتا ہے کہ پھانسی پر عائد پابندی کو برقرار رکھا جائے گا۔ یہ خبر سزائے موت کے ہزاروں قیدیوں اور اُن کے اہل خانہ کیلئے کچھ حد تک تسکین کا باعث ہے بالخصوص اُن قیدیوں کیلئے جنہیں مستقبل قریب میں پھانسی لگنے کی توقع تھی، یہ حوصلہ افزاء امر ہے کہ حکومت نے دباؤ کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ صرف قومی مفاد میں فیصلہ کیا ہے بلکہ انصاف کے تقاضوں کو بھی مدنظر رکھا ہے، ایچ آر سی پی کو یہ جان کر نہایت خوشی ہوئی ہے کہ حکومت نے اپنے اعلان میں ریاست کی جانب سے کیے گئے بین الاقوامی عہد و پیمان کا حوالہ دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ بھی فیصلے کی وجوہات میں شامل ہے، اگرچہ درست سمت میں یہ پہلا قدم ہے مگر اس کو بامعنی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے نظام کی مکمل نظرثانی کی جائے اور یہ کام جتنی جلدی کیا جائے اُتنا ہی بہتر ثابت ہو گا۔

کمیشن نے مزید کہا ہے کہ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان گزشتہ چند برسوں سے ملک میں پھانسی پر عائد پابندی سے آگے بڑھے، کیونکہ متعدد ممالک میں کی گئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ سزائے موت کا جرائم کی راہ میں مزاحم ہونے کی دلیل ایک بے بنیاد مفروضے سے زیادہ کچھ نہیں، مگر اس کے باوجود ہمارے ملک میں متعدد جرائم کیلئے سزائے موت مختص ہے، عدالتیں سزائے موت سنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں باوجود اس حقیقت کے کہ 8000 سے زائد سزائے موت کے قیدی پہلے سے ملک کی تنگ و تاریک جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں، تحقیقات اور فیصلہ سازی کے مختلف مراحل کے دوران انصاف کی ناکامی کے خدشات تاحال موجود ہیں۔ ایچ آر سی پی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے جلد از جلد پیش رفت کی جائے۔

دوسری جانب مذہبی وسیاسی حلقوں نے کمیشن کے اس بیان کی مذمت کی ہے، مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کمیشن امریکی امداد پر چلنے والی این جی او اور پاکستان میں انسانی حقوق سے زیادہ امریکی حقوق کیلئے سرگرم عمل ہے۔ اس لئے کمیشن کی اس تحسین کو قدر کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔ مذہبی رہنماؤں نے مزید کہا کہ پھانسی کی سزا اسلامی سزا ہے اور الٰہی قوانین میں امریکی ہدایت پر ترمیم کرنے کا ہمیں کوئی اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر امریکہ کی نمک حلالی میں شرعی قوانین پامال نہ کرائیں۔ ادھر سیاسی جماعتوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس فیصلہ سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو گا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پہلے بھی دہشت گرد ججز پر دباؤ ڈال کر یا انہیں ڈرا دھمکا کر مقدمات سے ’’باعزت‘‘ بری ہو جاتے ہیں اب جب سزائے موت کا قانون ہی ختم ہو جائے گا تو انہیں اس سے ریلیف ملے گا اور یہ مزید دہشت گردی کی وارداتیں کریں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ دہشت گردوں کو پھانسی نہ ہو کیوں کہ ان کے پیچھے امریکہ خود موجود ہے اور اسی کی آشیر باد سے ہی پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں وقوع پذیر ہوتی ہیں اور امریکہ کے ہی کاسہ لیس ایک عرصے سے سزائے موت کا قانون ختم کرانے کے لئے کوشاں ہیں اور حالیہ حکومت فیصلے سے انہیں کامیابی ملی ہے جس پر حکومت کو نظر ثانی کرنا ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 308136
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش