0
Saturday 5 Oct 2013 15:30

حملوں کے باوجود بلوچستان میں‌ امدادی کاروائیاں‌ جاری

حملوں کے باوجود بلوچستان میں‌ امدادی کاروائیاں‌ جاری

اسلام ٹائمز۔ صوبائی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی جانب سے امدادی کاموں میں مصروف پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی ٹیموں پر حملے کیے گئے لیکن ان حملوں کے باوجود بھی زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی کام جاری ہے۔ تقریباً پندرہ سو اہلکار جن میں فوج کی ڈاکٹرز خواتین بھی شامل ہیں، ریلیف کے کاموں میں حصہ لے رہی ہیں، جبکہ زلزلے سے متاثرہ اضلاع میں مختلف اشیاء کی تقسیم کا عمل بھی جاری ہے، جس میں ایک ہزار ایک سو ٹن غذائی اشیاء، 30 ہزار خیمے، ادویات، کمبل، مچھردانیاں اور کئی دوسری ضروری اشیاء شامل ہیں۔ پاک فوج کے بارہ ہیلی کاپٹرز امدادی آپریشنز میں حصہ لے رہے ہیں۔ اب تک ضلع آوران اور کیچ میں 225 پروازیں بھیجی جا چکی ہیں۔ فوجی ڈاکٹروں نے تقریباً دو ہزار پانچ سو بیمار افراد کا علاج کیا ہے، جو زلزلے میں زخمی ہو گئے تھے اور ان میں سے کچھ کو فوجی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پاکستانی فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ ( آئی ایس پی آر) نے گذشتہ روز جمعہ کو کہا کہ شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے باوجود بھی آواران اور ضلع کیچ میں امدادی کام جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج مسلسل ان علاقوں میں بھی ریلیف آپریشن جاری رکھے گی جہاں تک پہنچنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مہینے 28 ستمبر کو مشکے میں شدت پسندوں نے فوج کے ایک یونٹ پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی کے اہلکاروں کو پنچگور روانہ کیا گیا ہے جہاں پر حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے چار ایف سی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد 30 ستمبر کو ضلع آواران کے قریب شدت پسندوں کی جانب سے اس وقت راکٹ فائر کیے گئے تھے جب وہ ریلیف آپریشن میں مصروف تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جھلواری اور نوکجو میں بھی فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یکم اکتوبر کو شدت پسندوں نے نوکجو اور مشکے میں ایک مرتبہ پھر ریلیف آپریشن میں مصروف فوجی اہلکار پر راکٹ فائر کیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح دو اکتوبر کو مشکے میں ہونے والے شدت پسندوں کے حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی جانب سے تین مرتبہ امدادی آپریشن میں مصروف ہیلی کاپٹروں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

خبر کا کوڈ : 308398
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش