0
Thursday 15 Jul 2010 11:38

قندھار،جھڑپوں،بم دھماکوں میں 8 امریکی،4 برطانوی فوجی ہلاک

قندھار،جھڑپوں،بم دھماکوں میں 8 امریکی،4 برطانوی فوجی ہلاک
 قندھار:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق افغانستان میں گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران طالبان مزاحمت کاروں کے حملوں،جھڑپوں اور بم دھماکوں میں آٹھ امریکی اور چار برطانوی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔نیٹو کے مطابق جنوبی شہر قندھار میں افغان نیشنل سول آرڈر پولیس کے ہیڈ کوارٹرز کے بیرونی دروازے پر ایک خودکش حملہ آور نے اپنی بارود سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا۔طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے پولیس ہیڈ کوارٹرز پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔انہوں نے حملے میں تیرہ اتحادی فوجیوں اور افغان سکیورٹی فورسز کے آٹھ اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ بدھ کو جنوبی افغانستان ہی میں سڑک کے کنارے نصب بم کے دھماکے میں چار امریکی فوجی ہلاک ہو گئے،جبکہ ایک اور امریکی فوجی مزاحمت کاروں کے ساتھ ایک جھڑپ میں شدید زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا۔افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند میں گذشتہ روز ایک افغان فوجی نے راکٹ گرینیڈ سے حملہ کر کے تین برطانوی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا،حملے میں چار فوجی زخمی ہوئے تھے،ایک برطانوی فوجی کو پیدل گشت کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
افغانستان میں اس وقت نیٹو اور امریکا کے ایک لاکھ تینتالیس ہزار فوجی تعینات ہیں،جن میں برطانوی فوجیوں کی تعداد دس ہزار کے قریب ہے  اور برطانیہ نے امریکا کے بعد سب سے زیادہ تعداد میں اپنے فوجی نیٹو کی کمان میں افغانستان میں تعینات کر رکھے ہیں۔
جنگ نیوز کے مطابق افغانستان میں 2 روز کے دوران نیٹو افوج پر طالبان کے راکٹ حملوں اور بم دھماکوں کے نتیجے میں 8 امریکی فوجی جبکہ 4 برطانوی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ایساف کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق قندھار میں خودکش حملے میں نیٹو کیلئے مترجم کے فرائض سر انجام دینے والے 9 افغان اہلکار بھی ہلاک ہو گئے۔اتحادی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار ہیڈ کوارٹرز کے داخلی دروازے سے ٹکرا دی،جبکہ باقی حملہ آوروں نے راکٹ گرینیڈ اور مشین گنوں سے فائرنگ شروع کر دی،جس کے نتیجے میں12 اتحادی فوجی اور نو افغان مترجم مارے گئے۔کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے۔اتحادی فوج نے جنوبی افغانستان میں بھی طالبان کے حملے میں ایک اتحادی فوجی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ افغانستان کیلئے ایساف کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس طالبان کے ساتھ لڑائی کیلئے عراق کے طرز پر ایک قبائلی ملیشیاء تشکیل دینے کیلئے سرگرم ہو گئے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے افغان صدر سے ملاقات کر کے ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی نے اپنی حکومت کے کمزور ہونے کے خطرے کے پیش نظر اس منصوبے کی مخالفت کی ہے،کرزئی کے ترجمان نے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور افغان صدر کے درمیان ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے کہ ملیشیا کے قیام پر دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی قسم کا اختلاف ہے۔

خبر کا کوڈ : 31097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش