0
Monday 14 Oct 2013 15:39

عالمی اداروں کو زلزلہ متاثرہ علاقوں میں رسائی کی اجازت نہ ملی

عالمی اداروں کو زلزلہ متاثرہ علاقوں میں رسائی کی اجازت نہ ملی

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں تک رسائی نہ ملنے کے باعث عالمی امدادی تنظیموں میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ ریڈ کریسنٹ پاکستان کو بھی محدود علاقوں میں امدادی کارروائی کرنے کی اجازت ہے۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ڈائریا، حاملہ خواتین اور بچوں میں خوراک کی کمی کے مسائل مزید پیچیدہ ہو رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے تاحال عالمی امداد کی اپیل نہیں کی۔ عالمی امدادی تنظیموں نے بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں غیر ملکی امداد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ واضح رہے غیر ملکی این جی او کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع آواران اور دیگر علاقوں میں زلزلہ متاثرہ علاقوں تک جانے کی اجازت نہیں مل رہی، جس کی وجہ سے ان میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ بلوچستان کے ضلع آوارن میں آنیوالے شدید نوعیت کے زلزلے کو دو ہفتے سے زائد کا عرصہ گرز چکا ہے۔ زلزلے سے سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے اور تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، مگر اس کے باوجود وفاق اور حکومت بلوچستان کی جانب سے امداد کی اپیل نہیں کی گئی۔

زلزہ متاثرہ علاقوں خصوصاً آواران اور کیچ ڈسٹرکٹ میں پاک فوج کی زیر نگرانی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کئی مقامی سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور پاکستان ریڈ کریسنٹ حکومت کی معاونت کررہی ہے۔ ادھر ’’بین الاقوامی ترقی اشتراک فورم بیروبی‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی تنظیم ورلڈ وائیڈ کنسرن (Worldwide Consern) کے ترجمان نے کہا ہے کہ انکی تنظیم بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائی کرنے کے لیے اسٹینڈ بائی ہے۔ انکے پاس بڑے پیمانے پر اسٹاک موجود ہیں۔ دوسری این جی اوز بھی اس معاملے میں تیار نظر آتی ہے، مگر تمام عالمی تنظیمیں حکومت کی جانب سے امداد کے اپیل کی منتظر ہیں۔ ادھر عالمی غیر سرکاری تنظیم طبیبان بے سرحد (ایم ایس ایف) نے بھی متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی صحت کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایم ایس ایف کے مقامی آپریشن منیجر نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں صحت کے مسائل پیچیدہ ہو رہے ہیں۔

ان علاقوں کے لوگ پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب عالمی فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹی پاکستان کے مطابق انہیں بھی زلزلے سے متاثرہ بہت کم اور محدود علاوں میں حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنے کی اجازت ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا ہے اور لوگ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ جس سے ڈائریا کی وبا پھیلنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ حاملہ خواتین اور بچوں میں خوراک کی کمی کے مسائل مزید پیچدہ ہو رہے ہیں۔ ادھر این ڈی ایم اے کے حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں صورتحال حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ اب تک وہ نہیں دیکھتے کہ کسی قسم کے عالمی امداد کی ضرورت ہیں۔

خبر کا کوڈ : 311147
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش