0
Tuesday 15 Oct 2013 20:41

ایم ڈبلیو ایم ضلع ملیر کی جانب سے دعائے عرفہ و مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا

ایم ڈبلیو ایم ضلع ملیر کی جانب سے دعائے عرفہ و مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن ضلع ملیرکی جانب سے یوم عرفہ اور یوم شہادت حضرت مسلم بن عقیل (ع) کی مناسبت سے دعائے عرفہ و مجلس عزا کا انعقاد مسجد حسنین جعفر طیار سوسائٹی میں کیا گیا۔ دعائے عرفہ کی تلاوت علامہ حامد حسین مشہدی نے کی جبکہ اس موقع پر مجلس عزا سے خطاب علامہ سید علی افضال رضوی نے کیا۔ دعائے عرفہ و مجلس عزا میں مومنین ومومنات کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یوم عرفہ پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی افضال رضوی نے کہا کہ فرزدق نے کہا کہ کوفے والوں کے دل آپ کے ساتھ جبکہ تلوار یزید کے ساتھ ہیں، کہیں آج ہمارا بھی تو یہی حال نہیں کہ زبان پر امام وقت کا نام اور کردار یزید جیسا ہو۔ انہوں نے کہا کہ کوفے والے ذرا سے مالِ دنیا کی خاطر بک گئے، ابن زیاد لعین کے ڈر و خوف سے کہ ہمیں پہچان لیا گیا ہے، اپنے اپنے گھروں میں چھپ کر بیٹھ گئے یا ابن زیاد لعین کا ساتھ دیا اور امام حسین (ع) کربلا میں شہید کر دیئے گئے، بالکل اسی طرح آج ہم بھی جلسوں، احتجاجی مظاہروں میں اس لئے نہیں جاتے کہ ایجنسیوں کی نظروں میں آجائیں گے اور اسی جیسی دیگر اجتماعی ذمہ داروں سے فرار کر رہے ہیں۔
 
مجلس شہادت حضرت مسلم بن عقیل (ع) سے خطاب کرتے ہوئے علامہ علی افضال رضوی نے کہا کہ اس وقت کوفے والوں نے سفیر حسین (ع) حضرت مسلم بن عقیل کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے انہیں تنہاء چھوڑ دیا اور مسلم (ع) کوفہ میں شہید کر دیئے گئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آج ہم بھی کوفیوں کی طرح وقت کے امام کو تنہاء چھوڑ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقاضائے وقت ہے کہ ہم امام زمانہ (عج) کی نصرت و محبت کا صرف زبانی کلامی دعویٰ نہ کریں بلکہ خود کو عملی طور پر حضرت امام مہدی (عج) کے عالمگیر اسلامی انقلاب کیلئے آمادہ و تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کے ظلم پر خاموش رہنے کے بجائے ظالم کے مقابلے میں کھڑے ہو کر مظلومین کے مددگار بن جائیں۔ علامہ علی افضال نے کہا کہ ولایت کے بارے میں سب سے زیادہ سوال کیا جائے گا ہمیں اس حوالے سے سب سے زیادہ محتاط اور عملی طور پر تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ مجلس عزا سے خطاب میں علامہ علی افضال کا مزید کہنا تھا کہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اسلام کو حیات بخشنے کیلئے حج کو عمرہ میں بدل کر کربلا کی جانب روانہ ہوئے، لوگ بجائے امام حسین (ع) کا ساتھ دینے کے حج کو انجام دے رہے تھے جبکہ امام حسین (ع) نے حج کو دوام بخشا، نماز و روزہ کی بقاء کیلئے مکہ کو چھوڑ کر کربلا کو آباد کیا۔
خبر کا کوڈ : 311428
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش