0
Wednesday 16 Oct 2013 07:21
کھربوں روپے کے بایئو میٹرک سسٹم پر سوالیہ نشان

نادرا کا مکمل ڈیٹا 200 روپے میں دستیاب ہے، اسٹینڈنگ کمیٹی

نادرا کا مکمل ڈیٹا 200 روپے میں دستیاب ہے، اسٹینڈنگ کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ نادار کے ڈیٹا کی مکمل سی ڈی دو سو روپے میں دستیاب ہونے کے انکشاف کے بعد موبائل ٹیلی فون کنکشنز کی تصدیق کے لیے جدید بایئو میٹرک سسٹم پر آنے والی اربوں روپے کی سرمایہ کاری ایک سوال بن گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف گذشتہ ہفتے بدھ کو سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات کے اجلاس میں کیا گیا کہ پاکستان کا حساس ترین ریکارڈ صرف دو سو روپے میں بازار سے خریدا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل افغانستان کے موبائل فون سمز کی پاکستان میں خرید و فروخت اور دہشت گردی، بھتہ خوری و دیگر جرائم میں ان کے استعمال پر پشاور ہائی کورٹ اپنے ریمارکس دے چکی ہے کہ رجسٹریشن کا نظام بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ محفوظ بنایا جائے۔ 6 ستمبر کو سیکرٹری داخلہ کے ساتھ ملاقات میں موبائل فون کمپنیز کے سی سی اوز کی طرف سے بھی یہ معاملہ زیر بحث لایا گیا تھا لیکن حکومت نے نادارا کے ڈیٹا کی باآسانی دستیابی پر کوئی کارروائی نہیں کی، البتہ عدالتوں کی طرف سے یہ ریمارکس آتے رہے کہ جس کمپنی کی سم کسی دہشت گردی یا بھتہ خوری کی کارروائی میں استعمال ہو، اس کمپنی کے سربراہ پر اس کا مقدمہ درج کروایا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کی لاگت کے بعد رجسٹریشن اور تصدیق کا جو نظام بنایا گیا ہے، ووٹر لسٹوں کی تیاری کا انحصار بھی اسی پر ہے۔ ٹیلی انڈسٹری میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے بایئو میٹرک سسٹم پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، جسکی وجہ سے تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کے ذریعے صارفین کو بہتر سروسز فراہم کرنے میں وسائل کی کمی کا سامنا ہونے کے علاوہ یہ خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ اس کی کیا ضمانت ہے کہ نادارا ریکارڈ کی طرح بایئو میٹرک ڈیٹا بازار میں فروخت نہیں ہوگا۔ انڈسٹری کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرمایہ کاری سے قبل شہریوں کے کوائف کو محفوظ بنانے کے اقدامات کئے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 311498
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش