0
Thursday 17 Oct 2013 16:47

ماشکے میں فوج کا کنٹرول، امدادی سامان کے داخلے پر پابندی

ماشکے میں فوج کا کنٹرول، امدادی سامان کے داخلے پر پابندی
اسلام ٹائمز۔ پیر کی صبح 6 بجے کا وقت تھا جب ماشکے، گجّر کے قصبے میں دھماکے کی آواز لوگوں نے سن کر تیزی سے بیدار ہوگئیں، پاک فوج کے دستے کنٹرول حاصل کرنے کے لئے اس قصبے کے مرکز میں داخل ہوئے، جہاں ایک کالعدم علیحدگی پسند عسکریت پسند گروہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کافی سرگرم رہا تھا، اور حالیہ ہفتوں کے دوران بہت سی علیحدگی پسند تنظیمیں زلزلے سے متاثرہ شہریوں کی مدد میں مصروف تھیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ کارروائی دوسرے دن منگل کو بھی جاری رہی۔ ماشکے گجّر کے نواح میں مبینہ طور پر چھوٹی چھوٹی جھڑپیں بدستور جاری ہیں، بلوچستان کے جنوبی ضلع آواران کا ایک قصبہ ماشکے گجّر، ان علاقوں میں سے ایک ہے، جو 24 ستمبر اور 28 ستمبر کے درمیان تواتر کے ساتھ آنے والے زلزلوں کا نشا نہ بنتا رہا، ان زلزلوں سے 5 سو افراد ہلاک، 25 ہزار خاندان بے گھر اور 3 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔ آواران اور بلوچستان کے جنوبی علاقوں میں کام کرنے والے 2 علیحدگی پسند گروپس بلوچستان نیشنل موومنٹ (بی این ایم) اور بلوچستان اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آزاد (بی ایس او-آزاد) کے زیراہتمام قائم ایک میڈیکل کیمپ پر فوج نے قبضہ کرلیا۔ ایک مقامی عینی شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ کافی افراد کو گرفتار کیا گیا اور پھر پیر کے روز انہیں رہا کردیا گیا۔ بی این ایم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر منان نے میڈیا کو منگل کے روز کال کرکے یہ رپورٹ دی تھی کہ اس کے علاوہ بھی دوسرے دن کی کارروائی کے دوران ایک سو 50 نوجوان لڑکے، مرداور بڑے بوڑھوں کو اُٹھا لیا گیا تھا۔ ایدھی ایمبولینس کے ایک ڈرائیور نے میڈیا کو بتایا کہ پیر کے روز صبح ساڑھے 6 بجے جب فوج کے سپاہی میڈیکل کیمپ میں داخل ہوئے تو وہ ہوائی فائرنگ کررہے تھے۔ ایک مقام پر اسے بھی بُری طرح پیٹا گیا۔

ماشکے اور قریبی علاقے نوکجو میں طبّی امدادی کیمپ پر کام کرنے والے بی این ایم اور بی ایس او آزاد کے امدادی کارکنوں کے مطابق پیراملٹری فرنٹیئر کور نے کچھ دنوں سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹرکوں کو داخلہ بند کررکھا ہے۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں تک سفر کیا جائے تو یہ ممکن ہے کہ روڈ پر قائم کل بارہ میں سے 7 فوجی چوکیوں کے ساتھ ٹرکوں کی قطاریں دکھائی دیں۔ نوجکو میں بی این ایم کے کوآرڈینیٹر شیحک بلوچ نے بتایا کہ جبری، نوجکو رندک، لاکی، منگولی، ماشکے گجّر اور آواران کے فرنٹیئر کور کیمپ کے پاس امدادی سامان سے لدے ٹرک کو روکا جارہا تھا۔ عینی شاہد کے مطابق ماشکے میڈیکل کیمپ پر فوج کے نمائندے نے مقامی باشندوں پر زور دیا کہ وہ مقامی دہشت گردوں یا بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے اراکین کے نام انہیں فراہم کریں۔
خبر کا کوڈ : 311798
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش