0
Thursday 24 Oct 2013 10:56

اوباما نواز ملاقات میں پاکستان کا ڈرون حملوں کے خاتمے کا مطالبہ

اوباما نواز ملاقات میں پاکستان کا ڈرون حملوں کے خاتمے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر سے ملاقات مثبت رہی، بارک اوباما سے باہمی تعلقات پرگرم جوشی سے مذاکرات ہوئے ہیں۔ اجلاس کے دوران ڈرون حملے بند کرنے کے لیے بھی زور دیا۔ نواز شریف نے کہا کہ توانائی اور تحفظ کی عوام کو فراہمی ہمارے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔ امریکی صدر سے کشمیر، ہندوستان سے تعلقات، دہشت گردی، افغانستان کے حالات پر بھی بات ہوئی، صدر اوباما نے پاکستان کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ بارک اوباما سے عافیہ صدیقی کے حوالے سے بھی بات کی۔

نواز شریف نے کہا کہ توانائی اور عوام کو تحفظ کی فراہمی ہمارے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔ امریکی صدر نے شکیل آفریدی، ممبئی حملوں، سرحد پاردہشت گردی اور جماعت الدعوة پر بھی بات کی ہے۔ قبل ازیں صدر اوباما نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کو بہت اہم اسٹرٹیجک پارٹنر سمجھتا ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل دیکھنا خوش آئند ہے۔ ہم نے پاکستان کی معیشت پر بھی تفصیل سے بات کی ہے۔ امریکا پاکستان کی خودمختاری کی عزت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف امریکی اقدامات پاکستان سے بہتر تعلق کے لئے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان میں دہشت گردی کی وجوہات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی سے پاکستان کا سب زیادہ نقصان ہوا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق، امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد پاکستان کے وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اپنے گھر کو ہم نے خود خراب کیا ہے اور آج ہمیں خود اسے ٹھیک کرنا ہے۔ نواز شریف امریکہ کے چار روزہ دورے پر ہیں اور انہوں نے بدھ کو امریکی صدر براک اوباما سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ پچھلی دہائیوں میں ہم نے ملک کو ٹھیک نہیں کیا بلکہ ہم نے خود خراب کیا ہے اور آج ہمیں اسے خود ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سمت کا تعین کیا جا رہا ہے بلکہ وہ ایسا کر چکے ہیں۔ نواز شریف کے مطابق ملاقات میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر سے پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ صدر اوباما نے صحافیوں کو بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک چیلنج ہے اور بات چیت کے دوران یہ معاملہ بھی زیرِ بحث آیا کہ کس طریقے سے تعاون کرتے ہوئے پاکستان کی خود مختاری کا احترام کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک کے تحفظات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم مل کر ایسے تعمیری ذرائع تلاش کریں گے جن سے پاکستان کی خودمختاری کا احترام ہو سکے۔ صدر اوباما نے وزیر اعظم نواز شریف کی انتخابات میں کامیابی اور اقتدار میں آنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں جمہوری اقدار کی کامیابی ہے۔ صدر اوباما نے اپنی گفتگو میں ڈرون حملوں کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی بات نہیں مگر نواز شریف نے صدر اوباما کی موجودگی میں اپنا لکھا ہوا بیان جب پڑھا تو انہوں نے اس میں ڈرون حملوں کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے ڈرون حملوں کا معاملہ اس ملاقات میں اٹھایا اور اس طرح کے حملوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کو اپنی سلامتی اور خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ حملے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔ صدر اوباما نے پاکستان کو ''اہم سٹریٹجک حلیف'' قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اس ملاقات کے بڑے حصے میں معیشت اور اقتصادیات پر بات کی کہ کیسے امریکہ پاکستان کی توانائی اور دوسرے شعبوں میں مدد کر سکتا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیسے امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ ملک کے اندر حکومت چار اہم شعبوں میں بہتری پر کام کر رہی ہے اور وہ ہیں معیشت، توانائی، تعلیم اور شدت پسندی کا مقابلہ۔ ہم دونوں نے اتفاق کیا کہ ان بنیادی شعبوں میں ترقی نئی نسل کے لیے ایک پر امید مستقبل کی تشکیل کے لیے انتہائی اہم ہے۔
نواز شریف نے افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہشمند ہیں جس کے بارے میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ بہت سمجھداری کا راستہ ہے۔ نواز شریف نے یہ بھی بتایا کہ امریکی صدر نے بات چیت میں ان سے سرحد پار دہشت گردی اور جماعۃ الدعوۃ کے حوالے سے بھی بات کی اور ممبئی حملوں کے مجرموں کو اب تک سزا نہ ملنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔
خبر کا کوڈ : 313705
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش