0
Friday 25 Oct 2013 13:35

امریکا نے 35 عالمی رہنماؤں کی فون کالز کی جاسوسی کی، برطانوی اخبار

امریکا نے 35 عالمی رہنماؤں کی فون کالز کی جاسوسی کی، برطانوی اخبار
اسلام ٹائمز۔ يورپی يونين کی جانب سے اعلان کيا گيا ہے کہ امريکی انٹيلی جنس کی جانب سے جاسوسی سے متعلق خبروں کے حوالے سے جرمنی اور فرانس وضاحت طلب کرنے کیلئے واشنگٹن انتظاميہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ برطانیہ کے مشہور اخبار ’’دی گارڈین‘‘ نے امریکی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے دنیا بھر کے 35 عالمی رہنماؤں کی فون کالز کی جاسوسی کی۔ برسلز ميں يورپی يونين کے سربراہان مملکت کا ايک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ جرمنی اور فرانس خفيہ سروسز سے جڑے معاملات ميں امريکا کے ساتھ سمجھوتا يا معاہدہ کرنا چاہتے ہيں تاکہ مستقبل ميں اس نوعيت کے واقعات سے بچا جا سکے۔ اس سلسلے ميں ہونے والے مذاکرات ميں ديگر ممالک بھی حصہ لے سکتے ہيں اور یہ کہ برطانوی وزيراعظم ڈيوڈ کيمرون بھی اس سلسلے ميں وہی موقف رکھتے ہيں جو کہ يورپی يونين کا ہے۔ 

ادھر جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے فون کی مبينہ جاسوسی کی خبروں سے امریکا پر ان کے اعتماد کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ اب امریکا کو یہ اعتماد دوبارہ تعمیر کرنا ہو گا۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق میرکل کا کہنا تھا کہ دوستوں کی جاسوسی ایک نوگوایریا ہے۔ یہاں بنیادی معاملہ میرا نہیں، شہریوں کا ہے۔ جرمن چانسلر نے اس بارے میں امریکی صدر باراک اوباما سے ٹیلی فون پر بات بھی کی ہے۔ جرمنی کے دفتر خارجہ نے اس پر امریکی سفیر سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ اس کے علاوہ برلن میں خفیہ پارلیمانی کنٹرول پینل کا ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے۔ 

واضح رہے کہ امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے خفیہ پروگرام سے متعلق سامنے آنے والی تازہ رپورٹوں میں کہا جا رہا ہے کہ مبینہ طور پر درجنوں عالمی رہنماؤں کے موبائل فونز کی جاسوسی کی جاتی رہی ہے۔ امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی ان خفیہ سرگرمیوں کے حوالے سے اب تک زیادہ تر معلومات اس کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کے ذریعے سامنے آئی ہیں۔ جرمن جریدے کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے مبینہ طور پر کئی سالوں سے میرکل کے موبائل فون کی جاسوسی کر رہی ہے۔ تاہم واشنگٹن حکومت نے اس کی تردید کی ہے۔ اطالوی وزيراعظم کا کہنا تھا کہ يورپی يونين کے ليڈر اس بات پر متفق ہيں کہ اس امر ميں حقائق سامنے لانے کی سخت ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 314049
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش