0
Monday 19 Jul 2010 12:31

حجاب پر پابندی کیخلاف جماعت اسلامی کا مظاہرہ،اقوام متحدہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ

حجاب پر پابندی کیخلاف جماعت اسلامی کا مظاہرہ،اقوام متحدہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ
کراچی:اسلام ٹائمز-روزنامہ جسارت کے مطابق حجاب اسلامی شعائر کا حصہ ہے،پابندی واپس لی جائے۔فرانس،بلجیم،اٹلی اور مغربی ممالک میں حجاب اور برقع کا مذاق اڑایا گیا۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے نیو ایم اے جناح روڈ پر فرانس میں حجاب پر پابندی کے خلاف ایک بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکرٹری حافظ نعیم الرحمن،نائب امراء اور امراء اضلاع بھی موجود تھے۔اس موقع پر مظاہرین نے حجاب پر پابندی نامنظور،برقع پر پابندی نامنظور۔مغرب جو کا یار ہے،غدار ہے غدار ہے،غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے،کے نعرے لگائے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب خود انسانیت کا مذاق اڑا رہا ہے،مغربی ممالک میں کپڑے اتارنے کی آزادی ہے، مگر پورے کپڑے پہننے پر پابندی لگائی جا رہی ہے،ہم جنس پرستی کا فعل جو کہ جانوروں میں بھی نہیں ہوتا،مگر وہاں اسکی اجازت دے کر جانوروں سے بھی بدتر مثال قائم کی گئی ہے۔
محمد حسین محنتی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ہر ایک کو مذہبی آزادی حاصل ہے،میں اقوام متحدہ سے پوچھتا ہوں کہ آخر اسلام کا مذاق کیوں اڑایا جاتا ہے۔مجھے حیرت ہے کہ اقوام متحدہ آخر کیوں نہیں ایکشن لیتی۔انہوں نے کہا کہ پردہ ہمارے اسلامی شعائر کا حصہ ہے،اسکے بغیر مسلم امہ کا تصور نہیں ہو سکتا۔امہات المومنین اور صحابیات کا دور دیکھ لیں،ہماری خواتین شرم و حیاء کی علمبردار ہوا کرتی ہیں۔انہوں نے حکومت پاکستان،اقوام متحدہ اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ اسلامی تہذیب و ثقافت،اقدار و روایات پر ہونے والے منظم حملوں کا نوٹس لیں،اور متعلقہ ممالک کو پابندی واپس لینے پر مجبور کیا جائے،بصورت دیگر پوری دنیا میں مظاہروں اور احتجاج کی لہر پیدا ہو گی۔ 
حسین محنتی نے کہا کہ آج مغرب اور امریکا نے اسلام کے خلاف علم اٹھایا ہوا ہے،عسکری طور پر امریکا نے عراق،فلسطین،چیچنیا اور افغانستان میں علم اٹھایا ہے،دوسری جانب اسلامی ثقافت،تہذیب و اقدار پر حملہ کا علم مغرب نے اٹھایا ہے،مینار پر پابندی کیلئے سوئٹزرلینڈ میں ریفرنڈم منعقد کیا گیا اور میناروں پر پابندی عائد کی گئی۔مغرب میں مضحکہ خیز خاکے بنا کر اور جہاد کو مذاق بنا کر مسلمانوں کے جذبات کو بر انگیختہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرانس،بلجیم،اٹلی اور مغربی ممالک میں حجاب اور برقع کا مذاق اڑایا گیا۔فرانس کی 10 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے،جو برسہا برس سے وہاں رہتے ہیں،لیکن اس کے باوجود حجاب اور برقع کو نشانہ بنایا گیا اور فرانسیسی پارلیمنٹ میں اس پر مہم شروع کی گئی،دوسری جانب مغربی ممالک میں اسکول کی بچیوں پر اسکارف پہننے پر پابندی لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں 90 فیصد آبادی مذہب کو ماننے والوں کی ہے،لیکن وہاں 50 فیصد بغیر نکاح کے رہتے ہیں اور 70 فیصد بچے حرام پیدا ہو رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شیطانی تہذیب لرزہ بر اندام ہے،مسلمانوں پر عسکری و تہذیبی یلغار کی جا رہی ہے۔رسول ص کی شان میں گستاخی،پردے اور میناروں پر پابندی سے مغرب کا اصل چہرہ سامنے آ گیا۔
آج نیوز کے مطابق فرانس میں حجاب پر پابندی کے قانون کے خلاف کراچی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔نیو ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے مظاہرے میں شرکاء نے فرانسیسی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ فرانسیسی پارلیمنٹ میں حجاب پر پابندی کا قانون اسلام پر حملہ اور دین میں مداخلت ہے۔یورپی ممالک نے دوہرا معیار اختیار کر رکھا ہے،وہاں کپڑے نہ پہننے کی تو آزادی ہے،لیکن اپنی مرضی سے حجاب کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے قانون بننے پر پوری دنیا واویلا کرتی ہے،لیکن حجاب پر پابندی کو فرانس کا اندرونی معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔محمد حسین محنتی نے اقوام متحدہ،او آئی سی اور حکومت پاکستان کی مذمت کی اور کہا کہ اقوام متحدہ اپنے بنیادی حقوق کی چارٹر پر عمل کرائے۔او آئی سی اور حکومت پاکستان فرانس سے احتجاج کرے۔

خبر کا کوڈ : 31491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش