1
0
Tuesday 29 Oct 2013 16:39

طالبان سے حکومتی مذاکرات کیخلاف پاکستان سنی تحریک کی وزیراعظم پاکستان کو بھیجی گئی سفارشات کا مکمل متن

طالبان سے حکومتی مذاکرات کیخلاف پاکستان سنی تحریک کی وزیراعظم پاکستان کو بھیجی گئی سفارشات کا مکمل متن
ترجمہ: "جو لوگ خدا اور اسکے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں انکی یہی سزاہے کہ قتل کر دیئے جائیں یا سُولی چڑھا دیئے جائیں یا انکے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاﺅں کاٹ دیئے جائیں یا ملک سے نکال دیئے جائیں، یہ تو دُنیا میں انکی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کیلئے بڑا عذاب (تیار) ہے" (المائدة: ۳۳) 

عزت مآب جناب میاں محمد نواز شریف صاحب (وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان)
السلام علیکم!
بعد سلام خیریت نیک دریافت! 

جناب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد نواز شریف صاحب جیسا کہ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں اور ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے تبصروں سے معلوم ہو رہا ہے کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں اور انتہاء پسندوں کیساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے جا رہی ہے یا کر چکی ہے۔ اس ضمن میں علماء اہلسنت جو کہ اس ملک میں بسنے والے اکثریتی غالب مسلک اہلسنت و جماعت حنفی بریلوی سے تعلق رکھتے ہیں۔ جنہیں اس مذاکراتی عمل پر انتہائی تشویش اور تحفظات ہیں۔ علماء اہلسنت کی طرف سے حکومت وقت کو چند سفارشات پیش کرنا چاہتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔ 

1۔ بےگناہ لوگوں کے قتل کا شرعی جواز پیش کرنا شریعت کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے۔ لہذا خود ساختہ شریعت نافذ کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
2۔ اسلام بلاتفریق مذہب، رنگ و نسل کسی بھی انسان کے ناحق قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ لہذا ایسے قاتل گروہوں کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے۔
3۔ اسلام کے نام پر قتل و غارتگری کرنیوالے ظالم اور فساد فی الارض کے مرتکب ہوئے ہیں۔ لہذاٰ اسلام کے ان دعویداروں کو اسلام کی صحیح تعلیمات فراہم کی جائیں۔
4۔ سورة المائدہ کی آیت نمبر 33 کی رو سے مسلم ریاست اور اجتماعی نظم کیخلاف مسلح بغاوت کو طاقت سے کچلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
5۔ اسلام اور آئین پاکستان کے باغیوں سے ہرگز مذاکرات نہ کئے جائیں بلکہ آئین کے مطابق قانون کا نفاذ عمل میں لایا جائے۔
6۔ دہشت گردوں اور شدت پسندوں کا خود ساختہ اسلام اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ لہذا ان علاقوں میں جہاں دہشت گردوں کا قبضہ ہے ان علاقوں کو فوری سکیورٹی اداروں کے ذریعے خالی کروایا جائے اور وہاں عوام کو تمام بنیادی شہری سہولیات فراہم کی جائیں، بچوں اور بچیوں کو حقیقی اسلامی اور دنیاوی تعلیم پہنچانے کے انتظامات سرکاری سطح پر کئے جائیں۔
7۔ اسلام اور جہاد کے نام پر عبادت گاہوں، مزارات اولیاء، اسکولوں، اسپتالوں، دفاعی تنصیبات، معصوم بچوں، بےگناہ عورتوں، مسافروں، غیر ملکی مہمانوں، اقلیتی برادری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر خودکش حملے کرنا حرام ہے۔ لہٰذا تمام مکاتب فکر اور بالخصوص امام کعبہ کی طرف سے خطبہ حج کے موقع پر کی گی تقریر میں خودکش حملوں کی حرمت کا متن حکومتی سطح پر شائع کروایا جائے۔
8۔ یہ ضمانت کس سے لی جائے کہ دہشت گرد اور انتہاء پسند مذہب، مسلک اور نظریات کی بنیاد پر آئندہ کسی کو قتل نہیں کریں گے؟
9۔ دہشت گردی کا شکار سب سے بڑے طبقہ اہلسنت و جماعت کے کسی نمائندے کو حکومتی مذاکراتی عمل میں دعوت نہ دینا اور ان موجودہ حالات پر مشاورت نہ کرنا اور نہ ہی اس صورت ِ حال سے آگاہ کرنا کئی شکوک و شبہات کو جنم دے رہا ہے۔ لہٰذا ایسی صورت حال میں اہلسنت و جماعت حنفی بریلوی مکتبہ فکر اور ان طبقات کو جو دہشت گردی کا براہ راست شکار رہے ہیں انکو اعتماد میں لیا جائے۔

محمد ثروت اعجاز قادری
سربراہ پاکستان سنی تحریک
خبر کا کوڈ : 315453
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

very good. nice
ہماری پیشکش