0
Friday 1 Nov 2013 12:26

شام کے شہر لاذقیہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ

شام کے شہر لاذقیہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ
اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیارے نے شام کے ساحلی شہر لاذقیہ پر میزائل داغے ہیں۔ اہلکار کا کہنا ہے کہ اس حملے میں روسی ساخت کے میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو حزب اللہ کے لیے لائے جا رہے تھے۔ اسرائیل کی جانب سے شام پر رواں برس کم از کم تین میزائل حملے کیے جا چکے ہیں اور صدر بشار الاسد نے کہا تھا کہ اگر آئندہ اسرائیل نے ایسا کوئی حملہ کیا تو شام جوابی کارروائی کرے گا۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ دفاعی فضائی فوج کے اڈے سے کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ اب تک ان اطلاعات پر نہ ہی شام اور نہ ہی اسرائیل نے کوئی بیان دیا ہے، تاہم امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ یہ حملہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہوا ہے۔ 

دوسری جانب اسرائیل مسلسل کہتا رہا ہے کہ اگر خطے میں شامی ہتھیار کسی بھی عسکریت پسند گروہ خاص طور پر حزب اللہ کو فراہم کیے گئے تو وہ کارروائی کرے گا۔ شام میں صدر اسد کے خلاف بغاوت دو ہزار گیارہ میں شروع ہوئی تھی۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بیس لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد اسرائیل پر باغیوں سے تعاون کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں لیکن انھوں نے اس بارے میں ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کئے ہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان کئی بار فائرنگ کا تبادلہ ہوچکا ہے۔ شام اور اسرائیل سنہ 1948ء سے حالتِ جنگ میں ہیں۔ 

یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے بعد سے گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس نے سنہ 1981ء میں اس علاقے کو اپنی عملداری میں شامل کر لیا، جسے عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب کیمیائی ہتھیاروں کے مشن او پی سی ڈبلیو نے رپورٹ جاری کی ہے کہ شام کے کیمیائی ہتھیار بنانے والے آلات مقررہ مدت سے ایک دن قبل ہی تلف کر دیئے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد شام کے نائب وزیرِ خارجہ فیصل مقداد نے عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شامی حکومت تعاون کر رہی ہے اور مشرقِ وسطٰی کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ وہ جو ہمیشہ ہمارے بارے میں منفی رائے رکھتے رہے ہیں، اپنی سوچ تبدیل کریں گے اور سمجھیں گے کہ شام ماضی، حال اور مستقبل ہر وقت ایک ایسا ساتھی ہے جس کی سوچ تعمیری ہے۔
خبر کا کوڈ : 316432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش