0
Friday 1 Nov 2013 19:18
طالبان سے مذاکرات میں حائل رکاوٹیں دور، جلد شروع ہونیکی توقع

حکومتی سطح پر بات چیت کیلئے ابھی تک رابطہ نہیں کیا گیا، طالبان ترجمان

حکومتی سطح پر بات چیت کیلئے ابھی تک رابطہ نہیں کیا گیا، طالبان ترجمان
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات شروع نہیں ہوئے۔ بات چیت کیلئے ابھی تک رابطہ بھی نہیں کیا گیا۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کے لئے حکومت صرف میڈیا کے ذریعے اعلانات کرا رہی ہے۔ مذاکرات کا مطلب میز پر آنا اور مسئلے پر بات چیت کرنا ہے۔ حکومت کے ساتھ باقاعدہ مذاکراتی عمل ابھی شروع نہیں ہوا۔ مذاکرات کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت اعلانات تک ہی محدود ہے، تاحال مذاکرات کے لئے حکومتی سطح پر ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق حکومت نے طالبان سے مذاکرات میں حائل رکاوٹیں دور کرلیں، آئندہ دو ہفتوں میں طالبان سے باضابطہ مذاکرات شروع کیے جائیں گے، تحریک طالبان کو باضابطہ دعوت بھی جلد دے دی جائے گی۔ طالبان سے مذاکرات کی حکومتی حکمت عملی کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ اعلٰی سطح کے حکومتی ذرائع نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا ہے کہ حکومت طالبان کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے کافی عرصے سے پس پردہ رابطوں میں ہے، تاہم اب طالبان کے ساتھ باضابطہ مذاکرات میں حائل کاوٹوں کو دور کر لیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان کے متعدد گروپس ہونے کے باعث بھی مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں مشکلات آئیں، جبکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے حکام اور پشاور میں چرچ پر حملے سمیت دہشت گردی کی حالیہ کارروائیاں بھی آڑے آئیں۔

طالبان سے مذاکرات کے لیے حکومتی ٹیم کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، مذاکراتی ٹیم میں حکومتی نمائندے، سیاست دان، علمائے کرام، دانشور اور عسکری امور کے ماہرین شامل ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان سے مذاکرات کے کئی دور ہوسکتے ہیں، اس دوران دونوں فریقین غیر اعلانیہ سیز فائر کریں گے، اور دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کو مذاکرات سبو تاژ کرنے کی کوشش تصور کیا جائے گا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کی تفصیلات حتمی نتیجے پر پہنچنے تک عام نہیں کی جائیں گی۔ مذاکرات کا ایسا ضابطہ اخلاق وضع کیا جائے گا کہ اگر اس کی پابندی کوئی بھی عسکریت پسند گروہ نہیں کرے گا تو طالبان اس گروپ سے اظہار لاتعلقی کریں گے۔ 

ذرائع کے مطابق حکومت نے مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کرنے والی قوتوں کے حوالے بھی حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان سے باضابطہ مذاکرات طالبان کے تجویز کردہ مقام پر کئے جانے کا امکان ہے، تاہم اس حوالے سے تمام سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھ کر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ عسکری قیادت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی مکمل حمایت کر رکھی ہے اور اس کے لیے ہر سہولت دینے کا بھی عہد کئے ہوئے ہے۔
خبر کا کوڈ : 316594
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش