0
Saturday 2 Nov 2013 14:13

ڈرون حملوں کا آغاز 2004ء میں ہوا، نیک محمد پہلا نشانہ تھے

ڈرون حملوں کا آغاز 2004ء میں ہوا، نیک محمد پہلا نشانہ تھے
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود کو امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے پہلے بھی کئی اہم طالبان کمانڈرز کو ڈرون حملوں میں مارا جاچکا ہے۔ پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کا آغاز 2004ء میں ہوا، جب امریکا نے 18 جون 2004ء کو ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر نیک محمد کو ہلاک کردیا، قبل ازیں پاکستانی حکام نے اس کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی لیکن 2006ء میں مغربی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی کہ انھیں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا، نیک محمد نے پاکستانی حکام کے ساتھ شکئی امن معاہدہ بھی کیا تھا۔ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود کو امریکی ڈرون طیارے نے جنوبی وزیرستان کے علاقے زنگر میں 5 اگست 2009ء کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنی دوسری بیوی کے ساتھ اپنے سسرال میں تھے۔

تحریک طالبان کے ڈرون حملے میں مارے جانے والے ایک اور اہم کمانڈر مولوی نذیر تھے جنھیں 2 جنوری 2013ء کو امریکی ڈرون طیارے نے انگوراڈہ کے علاقے میں نشانہ بنایا، وہ علاقے میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی موجودگی کے خلاف تھے اور انھیں پاکستانی حکومت کا حامی تصور کیا جاتا تھا۔ مولوی نذیر کے بھائی حضرت عمر کو بھی اکتوبر 2011ء میں امریکی ڈرون طیارے نے کئی ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا تھا۔ جنوبی وزیرستان میں طالبان کے اہم کمانڈر ولی الرحمن کو 29 مئی 2013ء کو امریکی ڈرون طیارے نے نشانہ بنایا۔ انھیں میران شاہ کے علاقے چشمہ میں ہلاک کیا گیا، اس حملے میں ان کے 6 ساتھی بھی مارے گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 316788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش