0
Wednesday 21 Jul 2010 11:11

ایرانی جوہری پروگرام کا پُرامن حل اب بھی نکالا جا سکتا ہے،امریکا،برطانیہ

ایرانی جوہری پروگرام کا پُرامن حل اب بھی نکالا جا سکتا ہے،امریکا،برطانیہ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکا اور برطانیہ نے کہا ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام کا پُرامن حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے۔اگر تہران مذاکرات پر رضامند نہ ہوا تو نئی پابندیوں پر عمل درآمد جاری رہے گا۔اور یورپ بھی اپنے طور پر سخت اقدامات کر سکتا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما سے اپنی پہلی ون آن ون ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی۔ایران عالمی برادری سے ڈائیلاگ کا سلسلہ فوری بحال کرے۔امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر عالمی طاقتیں مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔اگر اس عمل میں تہران شامل نہ ہوا،تو اقوام متحدہ کے تحت لگنے والی پابندیوں پر سختی سے عمل کرانے کے علاوہ یورپ کی سطح پر بھی اس کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔کیمرون کا کہنا تھا کہ لاکربی کیس کے مجرم عبدالباسط المقرحی کی گزشتہ سال رہائی کے معاملے کی دوبارہ انکوائری نہیں ہو گی۔اور نہ ہی رہائی کا فیصلہ برٹش پیٹرولیم کے دباؤ پر ہوا۔تاہم اس سلسلے میں دستاویزات کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
 دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں دو ہزار چودہ تک افغان فورسز کو مکمل طور پر منتقل کرنے کیلئے صدر کرزئی کی مکمل حمایت کا بھی عزم کیا۔جبکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست امن مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اس موقع پر صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اگلے سال جولائی سے اپنی فوج کا کچھ حصہ افغانستان سے نکالنا شروع کر دیں گے۔ کابل ڈونرز کانفرنس ظاہر کرتی ہے کہ امریکا سمیت عالمی برادری افغانستان کے ساتھ ہے۔امریکا کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیراعظم نے ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن سینیٹرز سے بھی ملاقات کی۔اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ آسان محاذ نہیں۔برطانیہ دنیا بھر میں امریکا کا سب سے قریبی اتحادی اور طاقتور دوست ہے۔وائٹ ہاؤس میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کےساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ کابل کانفرنس افغانستان کے مستقبل کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔انھوں نے کہا کہ ایران اپنی ہٹ دھرمی کے باعث عالمی سطح پر اپنے آپ کو تنہا کر رہا ہے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ وہ معاشی بحالی اور مالیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے پرامید ہیں۔امریکی عوام کا برٹش پیٹرولیم پر غصہ بلا جواز نہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ کمپنی کا کام کرتے رہنا امریکا اور برطانیہ کے مفاد میں ہے۔
 واضح رہے کہ ایران نے ترکی اور برازیل کے ساتھ اعلان تہران پر دستخط اور بیس فیصد افزودہ یورنیم کے ترکی میں تبادلے پر رضا مندی ظاہر کر کے مذاکرات کے ذریعے ایٹمی تنازعے کو حل کرنے کی راہ ہموار کر دی تھی۔اس وقت امریکہ اور برطانیہ ہی تھے،جنھوں نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا،اور ایران پر دباو بڑھانے کے لئے سلامتی کونسل کے اراکین پر دباو ڈالتے ہوئے،ایران کے خلاف اقتصادی اور فوجی پابندیوں کی قرارداد منظور کروا لی تھی،اور اب ایران پر ہٹ دھرمی کا الزام لگاتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کو حل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔


خبر کا کوڈ : 31679
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش