0
Saturday 2 Nov 2013 21:06

ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں ہر شخص کے عقیدے کو تحفظ حاصل ہو، پرویز رشید

ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں ہر شخص کے عقیدے کو تحفظ حاصل ہو، پرویز رشید
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت امن کیلئے مذاکرات کے عمل کو روکنے کی حامی نہیں، ہمارا موقف آج بھی وہی ہے کہ ہم مذاکرات کے ذریعے امن کے خواہا ں ہیں انہیں ختم نہیں ہونے د یں گے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مذاکرات کیلئے جو جذبہ حکومت نے دکھایا ہے دوسرے فریق کو بھی وہی دکھانا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈرون حملوں پر امریکہ کا اپنا موقف ہے جب کہ پاکستان کا اپنا، جب نیٹو سپلائی بند ہوئی تو کیا ڈرون حملے بند ہو گئے تھے، آج اگر نیٹو سپلائی بند کر دیں تو کیا یہ حملے بند ہو جائیں گے، ڈرون حملوں کو بند کرنے کے بارے میں جو موقف دورہ امریکہ کے وقت تھا آج بھی وہی ہے، انہوں نے کہا کہ جنگ کے مقابلہ میں جنگ آگ کو بھڑکاتی ہے ہم اس آگ پر پانی ڈالنا چاہتے ہیں۔

وہ آج حقوقِ انسانی اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں شرکت کے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ بعد میں وفاقی وزیر نے میر خلیل الرحمان میموریل سوسائٹی اور انٹرنیشنل کمیشن برائے ہیومن رائٹس کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار حقوقِ انسانی اور ہماری ذمہ داریاں میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم آنے والی نسلوں کو ایسا پاکستان دینا چاہتے ہیں جو آج کے پاکستان سے کہیں بہتر ہو اور اس میں ہر نوجوان کا مستقبل محفوظ ہو۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہمیں اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر قابو پانا چاہیے ہمیں دوسروں کو اس وقت برا کہنا چاہیے جب پہلے خود اپنے گھر کو ٹھیک کر لیں، انسانی حقوق تو دور کی بات ہم تو اپنے شہریوں کو شہری حقوق بھی نہیں دے سکے جس ریاست نے چالیس سال بغیر آئین کے گزار دیئے وہ اپنے عوام کو شہری حقوق نہیں دے سکی انسانی حقوق کا تحفظ کیسے یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی خامیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے انہیں تسلیم کریں گے تو پھر انہیں ختم کر نے کی کوششیں شروع ہوسکتی ہیں ہمیں ایسے پاکستان کی تلاش ہے جہاں ہر شخص اپنے عقیدے اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزار سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماننا چاہیے کہ ہم نے معاشرے میں غلط تربیت اور عدم برداشت پیدا کر دی ہے جب یہ تسلیم کریں گے تو پھر انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کی اچھی باتوں کا ذکر تو کرتے ہیں کیا ہم مسلمانوں نے اسلام کی اچھی باتوں کو اپنایا بھی ہے یا نہیں۔ سینیٹر پرویز رشیدنے کہا کہ آج کے سیمینار کے حوالے سے اگر ہم انسانی حقوق سے محبت، احترام اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں تو کوتاہیوں اور کمزوریوں کو تسلیم کریں اور انہیں ختم کرنے کی کوشش کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک ترقی یافتہ اور پر امن ملک دے سکیں۔ آخر میں وفاقی وزیر نے حقوق انسانی کیلئے کام کرنے والوں میں ایوارڈ تقسیم کیے۔
خبر کا کوڈ : 316945
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش