0
Tuesday 5 Nov 2013 18:57

بنگلا دیش میں فوجی بغاوت کا الزام، 152 اہلکاروں کو سزائے موت، 400 کو قید

بنگلا دیش میں فوجی بغاوت کا الزام، 152 اہلکاروں کو سزائے موت، 400 کو قید
اسلام ٹائمز۔ بنگلا دیش کی عدالت نے 2009ء میں بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے کی گئی بغاوت پر 152 اہلکاروں کو سزائے موت اور 400 کو قید کی سزا سنا دی ہے۔ جبکہ 271 کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا گیا ہے۔ دارالحکومت ڈھاکہ کی سیشن عدالت کے جج محمد اختر الزماں نے کئی برسوں تک جاری رہنے والی تحقیقات اور سماعت کے بعد جس کمرے میں فیصلہ سنایا۔ اسے خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا، فیصلہ سناتے وقت کمرہ عدالت میں 823 فوجی اہلکاروں کے علاوہ ان کے عزیز و اقارب، اعلیٰ سرکاری و فوجی حکام، مقتول اہلکاروں کے ورثا اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سابق فوجیوں کی جانب سے کئے گئے جرائم انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بغاوت کے دوران ہلاک کئے گئے فوجی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کی لاشوں کی بھی بے حرمتی کی گئی۔
 
جس پر انہیں جس قدر سخت سزاء دی جائے کم ہے، عدالت نے زیر حراست 823 اہلکاروں میں سے 152 کو سزائے موت، 160 کو عمر قید، 263 کو 10 سے 3 سال کی قید جبکہ 271 کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔ واضح رہے کہ 2009ء میں بنگلا دیش کی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری فورس کے اہلکاروں نے تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافہ نہ ہونے کے خلاف بدظن ہوکر بنگلا دیش رائفلز کے اعلیٰ حکام کے سالانہ اجلاس پر دھاوا بول کر فورس کے سربراہ سمیت 74 اعلیٰ حکام اور ان کے اہل خانہ کو ہلاک کرکے ان کی لاشوں کے ٹکڑے کردیئے تھے جبکہ کئی کو زندہ جلا دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 317871
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش