0
Thursday 22 Jul 2010 07:23

نیٹو پاکستانی افواج کی تربیت کے لئے فنڈ قائم کرے گا،نیٹو سیکرٹری جنرل

نیٹو پاکستانی افواج کی تربیت کے لئے فنڈ قائم کرے گا،نیٹو سیکرٹری جنرل
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے نیٹو کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی استعداد بڑھانے اور تربیت دینے کیلئے ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے فوجی اور سویلین افسران کی تربیت اور استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی سرحدوں تک محدود نہیں،پوری دنیا اس کا شکار ہے،پاکستانی سکیورٹی فورسز اور سویلین آبادی نے عظیم قربانیاں دی ہیں،ہمارے عزم پر شک و شبہ نہیں کیا جا سکتا،افغانستان میں امن کی بحالی،استحکام، خوشحالی اور تعمیر نو کیلئے عالمی کوششوں میں تعاون کریں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم گیلانی نے پاک افغان سرحد کی مشترکہ نگرانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان،نیٹو اور اتحادی افواج کے درمیان دہشت گردوں کی سرحد پر نقل وحرکت کے حوالے سے اطلاعات کے تبادلے میں اضافہ ہونا چاہیے اور پاکستان اور نیٹو کے درمیان مشترکہ سیاسی اعلامیہ کے ذریعے فریم ورک معاہدے پر دستخط خوش آئند ہے اور توقع ہے کہ مستقبل قریب میں اس پر دستخط کیلئے مسودے کا دونوں ممالک کے درمیان تبادلہ جلد ہو گا۔ 
ان خیالات کا اظہار صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بدھ کو ایوان صدر اور وزیراعظم سیکریٹریٹ میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندریس فوگ راسموسن سے الگ الگ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ایوان صدر میں ملاقات کے دوران صدر مملکت نے نیٹو کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف پاکستانی سکیورٹی اداروں کی تربیتی سرگرمیوں میں مدد کیلئے ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کے ارادے کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نیٹو اس مجوزہ ٹرسٹ فنڈ کے تحت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف پاکستانی یونٹس کی استعداد میں اضافہ کیلئے ساز و سامان فراہم کریگا۔صدر نے کہا پاکستان اور نیٹو کے علاقائی اور عالمی امن کے قیام کیلئے مشترکہ مقاصد ہیں اور دونوں دہشت گردی کے خلاف عالمی اتحاد کے شراکت دار ہیں۔ 
صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صدر مملکت نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی سرحدوں تک محفوظ نہیں ہے،بلکہ پوری دنیا اس لعنت کا شکار ہے،تاہم پاکستان انسانی اور مادی نقصانات کی شکل میں بھاری قیمت چکا ہے۔صدر نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ شورش زدہ علاقوں میں مواقع زونز کے قیام میں مدد دے،تاکہ عسکریت پسندی کی ذہنیت کو تبدیل کیا جا سکے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی جا سکے۔صدر مملکت نے پاکستان کیلئے مارکیٹ تک ترجیحی رسائی کے حصول کیلئے نیٹو کی امداد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترقی اور مواقع کا فروغ ہی عسکریت پسندی سے شدید متاثرہ علاقوں کی حالت بہتر بنانے کا واحد راستہ ہے۔
 دریں اثناء وزیراعظم سیکرٹریٹ میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور نیٹو کے درمیان عوامی مفاد کے مسائل پر بہتر تعلقات کار اور قریبی مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔نیٹو کی طرف سے پاکستانی فوج اور سویلین کیلئے تربیتی سہولیات کی فراہمی قابل تعریف ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں اس تعاون کو مزید مستحکم بنایا جائیگا اور اسے مزید وسعت دی جائے گی،تاکہ پاکستان دہشتگردی اور سرحد پار سے مداخلت کا کامیابی سے خاتمہ کرسکے۔ 
پاکستان اور نیٹو نے جاری فوجی تعاون کے علاوہ سیاسی فریم ورک کو مستحکم بنانے کیلئے کام کے آغاز پر اتفاق کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرے فوگ راسموسن نے بدھ کو بات چیت کے دوران مشترکہ پریس کانفرنس میں سیاسی تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسامہ اور دیگر القاعدہ رہنما پاکستان میں نہیں،اگر ہوتے تو گرفتار کر چکے ہوتے۔جبکہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان سے انخلاء کی ڈیڈ لائن دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت سے قبل افغانستان چھوڑا تو طالبان دوبارہ آجائینگے،اور وسط ایشیا کے راستے یورپ تک پھیل جائینگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خطے میں اہم کردار ہے،اور نیٹو پاکستان کی طرف سے خطے میں امن اور استحکام کیلئے کردار کو سراہتا ہے۔انہوں نے قبائلی علاقوں میں پاکستان کے آپریشنز اور سلامتی کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے کو سراہا۔اس موقع پر انہوں نے نیٹو کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسامہ کی موجودگی کی اگر کوئی مصدقہ اطلاعات ہیں تو پاکستان کو فراہم کی جانی چاہییں۔نیٹو سیکرٹری جنرل نے کابل کانفرنس اور خطے کو افغانستان کیلئے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو افغانستان سے طویل المدت شراکت داری کیلئے پر عزم ہے۔ 
انہوں نے واضح کیا کہ ہم افغانستان کو وقت سے پہلے نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ نیٹو خطے کی مجموعی سلامتی کیلئے یہاں موجود ہے اور اس کی یہاں موجودگی وقت کی پابند نہیں،بلکہ اس کے عزم کے تابع ہو گی۔انہوں نے کہا پاکستان کے ساتھ طویل المدت پارٹنر شپ رکھتے ہوئے نیٹو خطے کے امن اور استحکام کیلئے کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پیچھے کوئی خلا چھوڑ کر آپ کے ہمسائے میں غیر مستحکم صورتحال پیدا نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے مفاد میں بھی ہے کہ ہم اپنے عزم پر قائم رہیں اور افغانستان میں استحکام آجائے اور اس کی سیکورٹی فورسز صورتحال کو سنبھال لیں اور افغان حکومت گڈ گورننس کے قابل ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ افغان سیکورٹی کو تربیت دی جائے گی،تاکہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کی ذمہ داری ادا کرنے کے قابل ہو جائے۔ اگر نیٹو نے وقت سے پہلے افغانستان چھوڑا تو طالبان دوبارہ آجائیں گے اور یہ علاقہ دہشت گردوں کیلئے محفوظ جنت بن جائے گا اور افغانستان شمالی امریکہ اور یورپ کیلئے لانچ پیڈ بن جائے گا۔

خبر کا کوڈ : 31800
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش