4
0
Wednesday 6 Nov 2013 23:31

پاراچنار، طوری بنگش قبائل کے مابین طے پانیوالا معاہدہ

پاراچنار، طوری بنگش قبائل کے مابین طے پانیوالا معاہدہ
رپورٹ: ایس این حسینی

الیکشن مئی 2013ء کے بعد  تین امیدواروں ساجد حسین طوری، ریٹائرڈ ایئر مارشل سید قیصر حسین اور سید اقبال میاں  کی نامزدگی اور انتخاب کے مسئلے پر پاراچنار میں طوری بنگش قبائل کے مابین جو کشیدگی پیدا ہوگئی تھی، چند مخلص اور مخیر حضرات کی کاوشوں سے وہ کشیدگی اور تمام تر نفرتیں پیر 4 نومبر 2013ء کو  امن اور محبت میں بدل گئیں۔ مذکورہ مسئلے کے حل کے لئے اس سے قبل لوئر اضلاع کے علماء اور عمائدین کے تین مختلف وفود نے اپنی اپنی بساط کے مطابق کوششیں کیں۔ جن میں سے پہلا وفد انصار الحسین ہنگو کی جانب سے بھیجا گیا۔ اسکے بعد مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل کی جانب سے دو علیحدہ علیحدہ وفود نے اسی مقصد کے لئے پاراچنار کا دورہ کیا، جبکہ آخری وفد نے مدرسہ عسکریہ ہنگو کے پرنسپل علامہ خورشید انور جوادی کی سربراہی میں علاقے کا دورہ کیا اور انہوں نے دونوں فریقوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نکالی جانے والی ریلیوں کو روک کر فریقین کے مابین دو ماہ کے لئے عارضی صلح، جسے مقامی زبان میں تیگہ یا کانڑے (پتھر رکھنا) کہتے ہیں، کرا کر دو ماہ کے بعد مستقل صلح کرانے کا وعدہ بھی کیا۔ اس دوران انہوں نے فریقین کو باری باری اسلام آباد بھی مدعو کیا، لیکن وہ کسی خاص نتیجے پر پہنچ نہ سکے۔

چند روز قبل سابق ایم این اے سید منیر سید میاں اسی خاص مقصد کی خاطر اسلام آباد سے پاراچنار تشریف لائے اور اپنے ساتھ دو مزید ثالثان، سابق ایم این اے ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں اور سید محمود میاں کو بھی شامل کرلیا۔ جنہوں نے بعد میں مزید  چھ افراد، ٹھیکہ دار اور سابق سیکریٹری انجمن حسینیہ محمد حسن، حیدری بلڈ بینک کے رہنما منصب علی بنگش، اسلامیہ پبلک سکول کے پرنسپل محمد حسین، صوبیدار نصراللہ جان، سابق کونسلر سید محمد شیرازی اور انوریہ فیڈریشن کے رفیق حسین کو اپنے ساتھ بطور معاون شامل کرلیا۔ فریقین کے ساتھ کافی بحث و تمحیص اور مشوروں کے بعد بالآخر 4 نومبر 2013ء کو ثالثان مکمل نتیجے پر پہنچ کر فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوگئے، جس پر مذکورہ بالا تین ثالثان، چھ معاونین، مرکزی جامع مسجد کے پیش امام علامہ شیخ محمد نواز عرفانی کے علاوہ دیگر چھیالیس عمائدین اور مشران قوم نے دستخط کئے۔
 ذیل میں تصفیہ کی شق وائز تفصیل درج کی جا رہی ہے۔

1۔ انجمن حسینیہ پاراچنار قومی سطح پر تشکیل دی جائے گی۔
2۔ طوری قوم (قبیلے) کے پانچ، بنگش قوم (قبیلہ)، لسیانی، بڈھ خیل،  ہزارہ اور خوشی، آبادی کے تناسب سے اپنے اپنے نمائندے منتخب کرکے انکے نام ثالثان کے حوالے کریں گے۔
3۔ منتخب شدہ قومی انجمن جملہ قومی امور بشمول محرم الحرام، اربعین اور دیگر مذہبی رسومات ادا کرنے کی ذمہ دار اور مجاز ہوگی۔
4۔ جتنا جلد ممکن ہوسکے ہر چھ اقوام بشمول بڈھ خیل، لسیانی، ہزارہ اور خوشی اپنے اپنے نمائندگان برائے قومی انجمن منتخب کرکے انکے نام ثالثان کے حوالے کریں، اگر کسی قوم (قبیلے) نے مقررہ وقت تک اپنے قبیلے کے نمائندوں کے نام نہ دیئے تو ثالثان کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اس قبیلے سے نمائندہ منتخب کرکے انجمن حسینیہ کے لئے نامزد کریں۔

5۔ قومی انجمن کی تشکیل کے بعد ہر دو انجمنیں یعنی مرکزی انجمن حسینیہ اور قومی مرکزی انجمن خود بخود تحلیل ہو جائیں گی۔
6۔ قومی انجمن قوم کے جملہ مسائل کو مشران قوم کے مشوروں سے حل کرے گی، تاکہ وہ انجمن کے معاملات میں مزاحم نہ ہوں اور مداخلت بھی نہ کریں۔
7۔ مذہبی و شرعی اثاثہ جات یعنی وقفیات وغیرہ کسی بھی مرکزی وکیلِ وقت جو مجتہد کی جانب سے مقرر ہو، اسکی سرپرستی میں ہونگے، البتہ تصرف کرتے وقت وکیل اس بات کا پابند ہوگا کہ وہ ہر کام انجمن کے اراکین بمعہ سیکریٹری کے صلاح و مشورے سے انجام دے۔
8۔ سیکریٹری انجمن حسینیہ، ثالثان و مشران قوم، منتخب شدہ اراکین انجمن حسینیہ اور مرکز میں موجود مجتہد کے وکیل وقت کی صلاح و مشورے سے منتخب ہوگا۔

9۔ منتخب شدہ قومی انجمن حسینیہ ثالثان و معاونین کے تعاون سے جتنا جلدی ہوسکے مرکزی انجمن حسینیہ کے لئے آئین و منشور مرتب کرے گی، نیز آئندہ جملہ قومی امور نئے آئین کے تحت ہی انجام پائیں گے۔
10۔ متفقہ انجمن حسینیہ کے معرض وجود میں آنے تک موجودہ مرکزی انجمن حسینیہ ثالثان کے تعاون سے قوم کے تمام انتظامات کی ذمہ دار ہوگی۔
11۔ متفقہ مرکزی انجمن حسینیہ کی تشکیل کیلئے ہر قبیلہ اپنے اپنے علاقے میں جرگہ تشکیل دے گا اور جرگہ بغیر کسی دباؤ کے اپنے نمائندے کا انتخاب کرے گا، اور وہ نمائندہ سب کے لئے قابل قبول ہوگا۔
12۔ انجمن کا نام حسب سابق مرکزی انجمن حسینیہ ہی ہوگا، جو کہ اسی نام پر رجسٹرڈ ہے، جبکہ اسکا دورانیہ دو سال کے لئے ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 318320
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Arab Emirates
Mashallah boht achi bat ha.
iqbal60391@yahoo.com
United Arab Emirates
new
Pakistan
صرف انجمن قومی ہوجائے یہی سارے مسائل کا حل ہے۔ کیونکہ جب قوم اور علاقوں کو انتخاب کا پورا حق دیا جائے تو وہ اپنوں میں سے ایک قابل اور تعلیم یافتہ شخص کا انتخاب کریں گے۔ جو مرکز میں جاکر ایک طرف مرکز کو مضبوط کریں گے دوسری جانب حکومت سے اپنے قومی حقوق مانگنے کے بھی اہل ہونگے۔
jamil shad20@yahoo.com
Pakistan
anjuman k leye manshoor awr ayeen bnanay k wasty qabil awr tanzeemi afrad ka intikhab kia jaye. ta k markaz b mazboot ho awr qavmi masail b scahee tariqy sy hal ho saken.
ہماری پیشکش