0
Thursday 7 Nov 2013 18:40
حکومت سے بات نہیں کی جا سکتی

ملا فضل اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر مقرر

ملا فضل اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر مقرر
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوریٰ نے ملا فضل اللہ کو تنظیم کا نیا امیر مقرر کردیا۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس شمالی وزیرستان میں منعقد کیا گیا جس میں پاکستان اور افغانستان میں موجود تمام ارکان نے شرکت کی، 6 روز تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران ملا فضل اللہ سمیت 5 ناموں پر غور کیا گیا تاہم شوریٰ نے مشاورت کے بعد تحریک طالبان سوات کے سربراہ ملا فضل اللہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر جبکہ تحریک طالبان صوابی کے سربراہ خالد شیخ حقانی کو نائب امیر مقرر کردیا ہے۔

ملا فضل اللہ کا تعلق سوات سے ہے، وہ کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ صوفی محمد کا داماد ہے اور ملا فضل اللہ 2007 میں مالاکنڈ ایجنسی میں شریعت کے نفاذ کے لئے جدو جہد پر منظر عام پر آیا تھا اس دوران وہ غیر قانونی ایف ایم ریڈیو کے ذریعے عوام کو شرعی اصولوں پر چلنے کی تلقین بھی کرتا رہا جس کی وجہ سے اسے ملا ریڈیو کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔ 2008 میں سوات امن معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سوات میں ہونے والے والے آپریشن کے نتیجے میں وہ فاٹا اور افغان صوبے نورستان فرار ہوگیا جہاں سے اس نے پاکستان کیخلاف کارروائیاں شروع کیں، اس کی جانب سے گزشتہ برس ملالہ یوسفزئی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی تاہم گزشتہ ماہ اپنے ایک انٹرویو میں اس نے مالاکنڈ میں میجر جنرل ثنا للہ نیازی سمیت 3 اعلیٰ فوجی افسران کی ہلاکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی فتح قرار دیا تھا۔ ملا فضل اللہ پر حکومت کی جانب سے 50 لاکھ انعام مقرر ہے جبکہ حکومتی سطح پر کئی بار افغان حکومت سے اس کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا امیر حکیم اللہ محسود مارا گیا تھا جس کے بعد نئے امیر کا انتخاب کیا گیا ہے۔

شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ملا فضل اللہ کے خیال میں حکومت سے بات نہیں کی جاسکتی اس لئے اب حکومت سے کسی بھی قسم کے امن مزاکرات نہیں ہوں گے۔

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق تحریک طالبان کے نومنتخب لیڈرملا فضل اللہ حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے مخالف ہیں، کالعدم تحریک طالبان کے مطابق پاکستان حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہونگے۔ ذرائع کے مطابق طالبان کی شوریٰ میں حکومت سے مذاکرات نہ کرنے پراتفاق ہوا ہے، نئے ڈپٹی چیف خالد حقانی نے مذاکرات کے خلاف شرعی دلائل دیے۔ شوریٰ میں طالبان کمانڈروں نے حکومتی وزرا کے بیانات پر بحث کی، اس موقع پر کمانڈروں کا ایک دوسرے سے سوال تھا کہ کون سا حکومتی وفد آنے والا تھا، تمام طالبان کمانڈروں کا کہنا تھا کہ ان کا حکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بحث میں خان سید سجنا خاموش رہے، یاد رہے کہ ان کے متعلق کہا جاتا تھا کہ وہ ابتداء سے مذاکرات کے حامی تھے ۔
خبر کا کوڈ : 318623
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش