0
Friday 8 Nov 2013 09:30

ایٹمی پروگرام پر معاہدہ ہوسکتا ہے، یورینیم افزودگی ترک نہیں کرینگے، ایرانی وزیر خارجہ

ایٹمی پروگرام پر معاہدہ ہوسکتا ہے، یورینیم افزودگی ترک نہیں کرینگے، ایرانی وزیر خارجہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ پانچ جمع ایک گروپ سے مذاکرات کے دوران ایٹمی پروگرام پر معاہدہ ہوسکتا ہے۔ مذاکرات آج جمعہ کے روز تک جاری رہیں گے۔ ہم یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات میں پیشرفت کر رہے ہیں لیکن یہ دور کٹھن ہے۔ ادھر ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی کہا امید ہے معاہدہ ہو جائے گا لیکن اختلافات بڑے پرانے ہیں۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین آسٹن نے بھی پہلے روز کے مذاکرات کو مثبت قرار دیا اور تبصرہ نہیں کیا، مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ جنیوا میں ایرانی جوہری پروگرام پر سنجیدہ اور ٹھوس بات چیت ہوئی۔ یہ بات وائٹ ہائوس کے ترجمان نے کہی۔ ایران نے جوہری پروگرام پر خدشات دور کرنے کے لئے قابل قدر اقدامات کئے تو عالمی طاقتیں کچھ محدود پابندیاں واپس لینے پر غور کریں گی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان حالیہ مذاکرات کے بعد امریکی سینٹ کی بنکنگ کمیٹی نئی سخت پابندیوں پر غور کرے گی۔ 

قبل ازیں ترجمان وائٹ ہائوس نے دھمکی دی تھی اگر ایران مذاکرات میں پیشرفت کرنے میں ناکام رہا تو درمیانے درجے کی پابندیاں ہٹانے کا اقدام واپس ہو جائے گا اور سخت پابندیاں عائد کر دیں گے۔ اسرائیل نے بھی عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایرانی تجاویز کو تسلیم نہ کریں۔ امریکی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمین اور ایرانی ڈپٹی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ایران نے عالمی پابندیوں میں نرمی کیلئے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ایران نے پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایٹمی پروگرام محدود کرنے کی تجاویز پیش کر دیں۔ ایرانی چیف مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ 6 عالمی طاقتوں نے ایرانی تجاویز بطور کلی منظور کر لی ہیں، تاہم ان تجاویز کی جزیات پر گفتگو جاری ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ اور جوہری مذاکراتی ٹیم کے رکن نے ایک ساتھ مشترکہ قدم اٹھانے اور سمجھوتے کی تدوین کے لئے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان فیصلے کی خبر دی ہے۔ ایسنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ اور جوہری مذاکراتی ٹیم کے رکن "سید عباس عراقچی" نے جنیوا میں ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کے پہلے سیشن کے بعد پریس کانفرنس میں اس بات پر تاکید کے ساتھ کہا کہ تھران کا مقصد دونوں فریقوں کے درمیان سمجھوتے پر دستخط ہیں اور مقابل فریق بھی یہی سوچ رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے اس سیشن میں گروپ پانچ جمع ایک کے تمام ارکان نے ایران کے مجموعی پیکج کو منظور کرلیا ہے جبکہ اس کے نکات پر گفتگو ہونا باقی ہے۔
 
سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات جنیوا کے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی شام کو بھی جاری رہے گے اور شام کے سیشن میں ہونے والے مذاکرات میں تین اقدامات پر مبنی ایران کی تجاویز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ان میں پہلا اقدام نہایت ہی اہم ہے کیونکہ ہر دو فریق تعاون کی نئی فضا میں داخل ہونگے اور ان تین اقدام میں آخری بھی بہت اہم ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوگا کہ مذاکرات کس سمت کی طرف جا رہے ہیں۔ ایران کی مذاکراتی ٹیم کے رکن نے اس امر پر تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ طے یہ ہے کہ ہر دو فریق پہلے قدم کو ایک ساتھ اٹھائینگے، کہا کہ ہر دو فریق حتمی طور پر ایسے اقدامات تک پہنچ جائیں کہ جس سے اعتماد سازی کا عمل آگے بڑھے اور جس تناسب سے ایران کے حقوق کو طرف مقابل تسلیم کریں اور جمہوری اسلامی ایران پر عائد غیر قانونی پابندیوں کو منسوخ کریں، تھران بھی اسی تناسب سے قدم بڑھائے گا۔ 

اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ اور جوہری مذاکراتی ٹیم کے رکن نے وضاحت کی کہ یورینیئم کی افزودگی کا التواء تھران کی ریڈ لائن ہے اور حتمی طور پر یورینیئم کی افزودگی ایران کی سرزمین میں انجام پائے۔" سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ مذاکرات کے دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات زیادہ ہیں اور نظریات کو قریب لانا آسان کام نہیں ہے اور عملی طور پر مذاکرات کے نتیجہ بخش ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ کیتھرین اشٹون کے ترجمان مائیکل مان نے عباس عراقچی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران و گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پیشرفت رہی ہے، لیکن طے پانے والے سمجھوتوں کی تفصیلات ابھی بتائی نہیں جاسکتیں۔
خبر کا کوڈ : 318841
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش