0
Friday 8 Nov 2013 18:29
امریکہ کیخلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے

حکیم اللہ محسود شہید نہیں بےرحم قاتل، اسلام کا باغی اور پاکستان کا غدار تھا، سنی اتحاد کونسل

پاکستانی طالبان کا طرز عمل اور طریقہ کار اسلامی جہاد کی شرائط کے منافی ہے
حکیم اللہ محسود شہید نہیں بےرحم قاتل، اسلام کا باغی اور پاکستان کا غدار تھا، سنی اتحاد کونسل
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کے استفسار پر سنّی اتحاد کونسل سے وابستہ تیس جیّد علماء اور مفتیان اہل سنت نے اپنے اجتماعی شرعی اعلامیے میں قرار دیا ہے کہ پچاس ہزار بے گناہ انسانوں کے قتل ناحق کے مجرم حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا قرآن و سنّت کے منافی ہے، امریکی ڈرون حملے بدترین ظلم، غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی مجرمانہ عمل ہے، ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونیوالے معصوم اور بے گناہ خواتین، بچے اور مرد شہید ہیں، البتہ اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن امریکہ کے ڈرون حملے میں قتل ہونے کی وجہ سے فساد فی الارض کے مجرم ریاست مخالف دہشت گردوں کے امیر حکیم اللہ محسود کے جرائم اور گناہ معاف نہیں ہوسکتے۔ اللہ ظالموں کو ظالموں کے ہاتھوں ہی مرواتا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں اپنے ملکوں کی آزادی کے لیے امریکہ کے خلاف جہاد کرتے ہوئے مرنے والے مسلمان شہادت کا اعلٰی رتبہ حاصل کر رہے ہیں۔ حکیم اللہ محسود کے چار سالہ دورِ امارت کے دوران مسجدوں، مزاروں، ہسپتالوں، مارکیٹوں، جنازوں، چرچوں، امام بارگاہوں، سرکاری دفتروں، تعلیمی اداروں، فوجیوں، پولیس اہل کاروں، معصوم بچیوں، دینی و سیاسی راہنماؤں پر سینکڑوں حملے کئے گئے، ان حملوں کے ماسٹر مائینڈ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا ملک سے غداری ہے۔ اسلامی ریاست نے جس خطرناک شخص کے سرکی قیمت پانچ کروڑ روپے مقرر کررکھی تھی، اُسے شہید قرار دینا شہید کے جلیل القدر مقام کی توہین اور ریاست سے بغاوت ہے۔

علماء نے کہا کہ کروڑوں روپے کے عالی شان بنگلے میں شاہانہ زندگی گزارنے والا جہاد نہیں جہاد کے نام پر تجارت کر رہا تھا۔ ڈرون حملوں کو پاکستان میں دہشت گردی کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔ امریکی مظالم کا بدلہ بے گناہ پاکستانیوں سے لینا جہاد نہیں فساد ہے، امریکہ کے خلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے، لیکن پاکستانی طالبان نے مسلسل پاکستان کو نشانہ بنا رکھا ہے، اس لیے یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حکیم اللہ محسود امریکہ کے خلاف جہاد کرتا ہوا شہید ہوا۔ حکیم اللہ محسود اور اُس کے پیروکاروں نے امریکی کم اور بے گناہ مسلمان اور پاکستانی زیادہ مارے ہیں۔ حکیم اللہ محسود کو شہید مان لیا جائے تو اُس کے حکم پر ہونے والے خودکش حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کو کیا کہا جائے گا۔ حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دینا ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں اور پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی مظلومانہ شہادتوں کا مذاق اڑانا ہے۔

پاکستانی طالبان کے امیر کو شہید قرار دینے والوں نے پچاس ہزار شہداء کے لواحقین کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ حکیم اللہ محسود کی قیادت میں پاکستانی طالبان کی خونی کارروائیوں کی وجہ سے معاشرے کا امن تباہ، اسلام بدنام، پاکستان کمزور اور ہزاروں خاندان برباد ہوئے ہیں۔ پاکستانی طالبان نے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرکے امریکہ اور بھارت کے عزائم پورے کئے ہیں۔ اسلامی ریاست میں مسلح جدوجہد جہاد کے زمرے میں نہیں آئی۔ پاکستانی طالبان اپنے ہم خیال افراد کے علاوہ سب مسلمانون کو واجب القتل سمجھتے ہیں۔ ایسے تکفیریوں اور خارجیوں کے سرغنہ کو شہید کہنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے۔ پاکستانی طالبان کا طرز عمل اور طریقہ کار اسلامی جہاد کی شرائط کے منافی ہے۔

علماء نے کہا کہ پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پرامن جدوجہد ہونی چاہیے۔ پاکستان کا آئین علماء کا بنایا ہوا اسلامی آئین ہے جو حکمرانوں کو نفاذِ شریعت کا پابند بناتا ہے۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور پاکستانی طالبان دونوں بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں۔ وہ انسانیت پر رحم کریں اور خونی کھیل بند کر دیں۔ نیٹو سپلائی ہر صورت بند ہونی چاہیے کیونکہ ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کرنے اور برادر اسلامی ملک افغان پر ناجائز قبضہ کرنے والے ملک امریکہ کے ساتھ تعاون اور معاونت غلط ہے۔ ڈالروں کے عوض امریکی غلامی قبول کرنا اسلامی غیرت اور قومی حمیت کے خلاف ہے۔ حکومت امریکہ نواز خارجہ پالیسی تبدیل کرے۔

مسجدوں کو بموں سے تباہ کرنے، مزاراتِ اولیاء پر حملے کرنے، کلمہ گو بے گناہ مسلمانوں کو اذیت ناک موت سے دوچار کرنے، علمائے دین کو قتل کرنے، ہسپتالوں میں پڑے مریضوں کے جسموں کو چیتھڑوں میں بدلنے، معصوم طالبات کی بسیں دھماکوں میں اڑانے، فوجی افسروں اور جوانوں کے گلے کاٹنے، پرامن شہریوں کو اغوا کرکے تاوان وصول کرنے، سینکڑوں سکولوں کو کھنڈرات بنانے، اسلامی ریاست کے اسلامی آئین سے بغاوت کرنے، غیر ملکی سیاحوں اور کھلاڑیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے، اقلیتوں کی عبادت گاہوں میں دھماکے کرنے، علماء کی لاشیں قبروں سے نکال کر درختوں پر لٹکانے اور جنازوں میں خودکش حملے کرنے والے جنونی، انتہاء پسند فسادی گروہ کا سربراہ شہید نہیں بے رحم قاتل، اسلام کا باغی اور پاکستان کا غدار تھا۔

علماء نے مزید کہا کہ اسلام نے ایک بے گناہ کے قتل کو ساری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے۔ اسلام انسانی جان کی حرمت کا سب سے بڑا علمبردار اور قتل ناحق کا سب سے بڑا مخالف ہے جبکہ حکیم اللہ محسود ایک نہیں ہزاروں بے گناہوں کا قاتل ہے۔ اس لیے ایسا شخص شہید نہیں ہوسکتا۔ جن علماء اور مفتیوں نے شرعی اعلامیہ جاری کیا ہے، ان میں سنی اتحاد کونسل کے علماء بورڈ کے سربراہ شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، علامہ محمد اکبر رضوی، مفتی محمد سعید رضوی، علامہ حامد سرفراز، علامہ صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، علامہ پیر محمد اطہر القادری، مفتی محمد یونس رضوی، مفتی محمد فاروق القادری، علامہ ریاض الدین پیرزادہ، مفتی لیاقت علی رضوی، مفتی محمد عرفان، علامہ شرافت علی، مولانا قاری حبیب الرحمن، مفتی محمد شعیب منیر، مفتی محمد اظہر سعید، مفتی محمد رمضان جامی، علامہ باغ علی رضوی، مفتی محمد عابد ضیا قادری، مفتی فیاض الحسن صابری، مفتی غلام مرتضٰی مہروی، مفتی محمد اقبال نقشبندی، مفتی شہزاد قادری، مفتی غلام نبی فخری، پیر مختار احمد صدیقی، مفتی غلام محمد چشتی، علامہ مظفر حسین شاہ، علامہ نثار علی اجاگر، علامہ فیصل عزیزی، علامہ محمد اشرف گورمانی، علامہ پروفیسر ایاز قادری شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 318978
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش