QR CodeQR Code

مجلس عمل کی بحالی کے معاملات طے،اعلان متعلقہ جماعتوں کی مجالس شوریٰ کی توثیق کے بعد ہو گا

22 Jul 2010 18:40

اسلام ٹائمز:قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحافیوں کو بتایا کہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے وحدت اُمت کیلئے اور فرقہ واریت کیخلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا گیا ہے اور دہشت گردی کیخلاف مصالحانہ کردار کو جاری رکھا جائیگا


 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے حوالہ سے معاملات طے کر لئے ہیں،جن کی توثیق اتحاد میں شامل جماعتوں کی مجلس شوریٰ اور عاملہ سے کرائی جائے گی،جس کے بعد اگلے اجلاس میں اعلان کر دیا جائیگا،ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے فرقہ واریت کے خلاف اور وحدت امت کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔اِس بات کا اعلان قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی،جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن اور سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے جامعتہ الکوثر میں منعقدہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
دینی جماعتوں کے سربراہان نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر ہیلری کلنٹن کی موجودگی میں دستخط کی مذمت کی ہے،جس سے بلاواسطہ بھارت کو افغانستان کے ذریعے سینٹرل ایشیاء تک راہداری دے دی گئی ہے۔جامعتہ الکوثر میں علامہ سید ساجد علی نقوی کی دعوت پر ہونے والے اجلاس میں قاضی حسین احمد،سید منور حسن،مولانا فضل الرحمن،لیاقت بلوچ،ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر،قاری زوار بہادر، مولانا عبدالعزیز حنیف،حافظ عبدالکریم،حافظ محمد شفیق پسروری، پیر عبدالرحیم نقشبندی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
 اجلاس کے بعد قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحافیوں کو بتایا کہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے وحدت اُمت کیلئے اور فرقہ واریت کیخلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا گیا ہے اور دہشت گردی کیخلاف مصالحانہ کردار کو جاری رکھا جائیگا۔ اُنہوں نے کہا کہ اِن واقعات سے شیعہ اور سنّی قوتوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاک افغان تجارتی معاہدہ سے بھارت کو بلاواسطہ بالادستی دے دی گئی ہے۔جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا کہ قومی ملّی وحدت کے حوالہ سے آج کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے ہیں،جن کی منظوری تمام جماعتیں اپنے اداروں سے حاصل کریں گی۔اُنہوں نے پاک افغان تجارتی معاہدہ کو مسترد کر دیا۔
اے پی پی کے مطابق متحدہ مجلس عمل کو فعال کرنے کے لئے قائدین کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا،مذہبی جماعتوں نے فضل الرحمن پر زور دیا ہے کہ وہ ایم ایم اے کی بحالی کے لئے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو جائیں جبکہ مولانا فضل الرحمن نے اتحاد کی بحالی کے لئے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ہے،تاکہ وہ اپنی جماعت کے رہنماوٴں اور مجلس شوریٰ سے مشاورت کرسکیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق متحدہ مجلس عمل کی پانچ جماعتوں نے جمعیت علماء اسلام (ف) سے حکومت سے علیحدگی کا مطالبہ کر دیا،جبکہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ حکومت سے علیحدگی سے متعلق بیس سے پچیس دن میں غور کر کے فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔اسلام آباد میں ایم ایم اے کی بحالی سے متعلق اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی سے متعلق فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزیٹ معاہدے سے بھارت کی بالادستی کو تسلیم کرانے کی کوشش کی گئی ہے،جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کسی ایک مسلک کا مسئلہ نہیں ،داتا دربار حملے پر ہر آنکھ آشکبار ہے،لہذا اسے فرقہ ورانہ رنگ نہیں دینا چاہیے۔
اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کی بحالی سے متعلق بہت سے معاملات طے پا چکے ہیں اور شوریٰ سے مشاورت کے بعد دیگر معاملات پر غور کیا جائے گا۔قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ دہشت گردی سے مذہب کا کوئی تعلق نہیں اور اس حوالے سے مجلس عمل کا  موقف واضح ہے۔


خبر کا کوڈ: 31910

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/31910/مجلس-عمل-کی-بحالی-کے-معاملات-طے-اعلان-متعلقہ-جماعتوں-مجالس-شوری-توثیق-بعد-ہو-گا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org