0
Sunday 10 Nov 2013 22:29

ملک سے جب تک پرائیویٹ آرمی کو ختم نہیں کیا جاتا مسئلہ حل نہیں ہو گا، محمود خان اچکزئی

ملک سے جب تک پرائیویٹ آرمی کو ختم نہیں کیا جاتا مسئلہ حل نہیں ہو گا، محمود خان اچکزئی

اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چئیرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا، خطے میں امن نہیں ہو سکتا۔ میں اس بات پر قائم ہوں کہ مجھے اچھی ٹیم دی جائے، تو میں 23 مارچ تک پورے پاکستان میں امن لا سکتا ہوں اور امریکہ کا صدر اوبامہ خود یہ کہنے پر مجبور ہو گا کہ ہم ڈرون حملے نہیں کرینگے۔ جب سے پاکستان بنا ہے اس وقت سے ہم امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ سب سے پہلے لیاقت علی خان روس جانے کی بجائے امریکہ گئے تھے۔ اس دن سے ہی پاکستان امریکہ کی طرف دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کی شب نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں سچ بولنا ہو گا۔ حقیقت کا سامنا کرنا ہو گا اور افغانستان میں مداخلت بند کرنی ہو گی۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان میں مداخلت بھی جاری ہے اور اس کو تنگ بھی کیا جائے اور یہاں پرامن ہو تو یہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ ہے۔ فوج، پارلیمنٹ کے ماتحت ہوں۔ انہوں نے انکشاف کیا 1997ء کے بعد سے تقریباً تمام سیاستدان فوج کے زیر سایہ بڑے ہوئے ہیں۔ اس سے کسی کو انکار نہیں کرنا چاہیئے۔ یہ حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کو پھانسی ہو چکی ہے۔ ان کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا۔

نواز شریف کی حکومت کو ختم کرکے اسے جلاوطن کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پرائیوٹ آرمی جو بنائی ہوئی ہے، اسے ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ پاکستان بچانے کیلئے ہمیں بروقت فیصلے کرنے ہونگے۔ اگر ایسا نہ کیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جب 12 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری گئے۔ تو 6 گھنٹے سے زیادہ دیر تک کراچی کے لوگوں پر گولیاں برسائی گئی اور چیف جسٹس ائیرپورٹ سے باہر نہیں جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت کو حقیقت کی نظر سے دیکھنا چاہیئے۔ ہم دوسرے ملک میں مداخلت بھی کرتے ہیں اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہاں سے کچھ نہ ہو، ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک امریکہ خطے سے نہیں نکلے گا اس وقت تک طالبان سے مذاکرات ہو بھی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سب سے پہلے امریکہ کو خطے سے نکلنے کیلئے ہمیں راستہ دینا ہوگا۔ جب تک وہ خطے میں موجود ہے امن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ بعض علماء نے یہ کہنا شروع کردیا ہے، کہ اگر امریکہ کتے کو بھی مارے گا تو اس کو شہید کہا جائیگا۔

اس کی اس وقت کیا ضرورت تھی۔ میں اس بات کو نہیں سمجھ سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سی غلطیاں کی ہیں۔ اب غلطیوں کی گنجائش نہیں۔ جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ بات چیت کے ذریعے ہی مسئلے کو حل کیا جائے۔ زبردستی کوئی فیصلے نہیں کئے جا سکتے اور نہ ہی اس کو کوئی قبول کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ایک بات کی ہے، کہ جس صوبے کے حقوق ہیں ان کو دیئے جائیں۔ بلوچوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں۔ پشتونوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں۔ سندھیوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں۔ پنجابیوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں۔ جب تک آپ حقوق نہیں دینگے، اس وقت تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پارلیمنٹ ایک سپر طاقت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف پہلے کی نسبت اب بہت کچھ سیکھ کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدا اور عوام کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا۔ بلوچستان کے حالات ابھی بھی ویسے ہیں جیسے پہلے تھے۔ اب بھی اغواء برائے تاوان ہو رہا ہے۔ لوگوں کو یقین ہے کہ ایجنسیاں ان واقعات میں ملوث ہیں۔ لوگوں کو اگر اسی طرح اٹھایا جاتا رہا، تو وہ مجبور ہو جائینگے۔ تو وہ ہر ملک کے ایجنٹ بن جائے گے۔ جمہوری پاکستان کی تشکیل کیلئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ دنیا کا کوئی ملک اس وقت ہمیں کچھ بھی نہیں دے گا۔

محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ہماری وجہ سے خطے جل جائیگا اگر ہم نے اپنی پالیسیاں تبدیل نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان سے افغانستان سمیت بہت سے دوسرے ملک بھی ناراض ہے اور ہمیں کوئی بھی روپیہ پیسہ نہیں دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ طالبان آخر کہاں سے آئے ہیں اور کون ہیں۔ جو بھی جہاد کیلئے بات کرتا تھا ہمارے حکمران اس کو پکڑ کے ان کے حوالے کر دیتے تھے۔ آہستہ آہستہ اب وہ مضبوط ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں اگر فوج بھی کارروائی کرے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جب تک امریکہ کو خطے سے نکلنے کا راستہ نہیں دیا جاتا یا وہ خود نکل نہیں جاتا۔ اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ امریکہ کو پہلے یہاں سے نکلنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں سخت فیصلے کرنے ہونگے۔ اس کے بغیر پاکستان کو نہیں بچایا جا سکتا اور میں اپنی بات پر ابھی بھی قائم ہوں۔ کہ مجھے اگر 25 ارکان پر مشتمل ایک ٹیم دی جائے۔ جو میری مرضی سے ہو۔ تو میں یقین دلاتا ہوں کہ 23 مارچ تک ملک میں امن قائم کرسکتا ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں اور ٹیم سنجیدگی سے پاکستان کے مسئلے کو حل کرینگے۔ اگر ہم اس طرح نہیں کرینگے تو ہمارے لئے مشکلات پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ جمہوریت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔ جمہوریت ہی ایک ایسا نظام جس کی طاقت عوام ہے اور عوام کے منتخب نمائندوں سے ہی پارلیمنٹ عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے۔

خبر کا کوڈ : 319676
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش