0
Monday 11 Nov 2013 01:16

جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی ہماری ''ریڈ لائن'' ہے، ایران دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا، ڈاکٹر حسن روحانی

جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی ہماری
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک پابندیوں یا دھمکیوں سے مرعوب ہو کر اپنا سر خم نہیں کرے گا۔ حسن روحانی نے کہا کہ جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی ایرانیوں کے مسلمہ حقوق ہیں۔ بقول حسن روحانی یہ دونوں امور ''ریڈ لائن'' کا درجہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی پابندیاں لگانے والے ملک بھی ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کا اثر صرف ایران پر ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ تہران نے جنیوا میں گذشتہ تین دنوں سے جوہری معاملے پر جاری مذاکرات میں منطق اور ذہانت سے حصہ لیا ہے۔ ایران یورینیم افزودگی سمیت اپنے جوہری حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم کے حقوق اور ہمارے قومی مفادات ایک ریڈ لائن ہیں، اسی طرح عالمی معاہدوں کے فریم ورک کے تحت جوہری حقوق ہیں، جس میں ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی شامل ہے۔ 

واضح رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن تصفیحے کے لئے جنیوا میں چھ بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے تین روزہ مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔ ایران نے بات چیت کو مثبت سمت میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے، تاہم فریق ثانی میں شامل ممالک نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ مذاکرات کا اگلا مرحلہ بیس نومبر کو ہوگا۔ یورپی یونین کی خارجہ و سکیورٹی پالیسی کی ہائی کمشنر کیتھرین آشٹن اور ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جنیوا میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں مذاکرات کے ختم ہونے کا باضابطہ اعلان کیا۔ آشٹن کا کہنا تھا کہ 20 نومبر کو فریقین دوبارہ ملاقات کریں گے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے مذاکرات کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ پیش آئند اجلاسوں میں فریقین کسی حتمی ڈیل تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ 

جنیوا بات چیت پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا ردعمل محتاط اور مایوس کن تھا۔ یرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی جانب سے جوہری تنازعہ پر جاری مذاکرات کے دوران ایک بیان سامنے آیا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے عالمی مذاکرات کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری تنازعہ سے متعلق تہران کے موقف کو سمجھیں اور مسئلے کا کوئی مثبت حل نکالیں، تاکہ دس سال سے جاری مذاکرات کی مشق کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا جوہری پروگرام سول مقاصد کے لیے ہے۔ اس کے کوئی فوجی مقاصد نہیں ہیں۔ تاہم مغربی ملکوں بالخصوص امریکا کا خیال ہے کہ ایران ایٹم بم تیار کرنے کے لیے یورنیم افزودہ کر رہا ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 319697
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش