0
Monday 11 Nov 2013 20:38

ڈرون حملوں کے خاتمے تک طالبان سے مذاکراتی عمل میں پیش رفت خام خیالی ہے، چودھری نثار

ڈرون حملوں کے خاتمے تک طالبان سے مذاکراتی عمل میں پیش رفت خام خیالی ہے، چودھری نثار
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کے خاتمے تک طالبان سے مذاکراتی عمل میں پیش رفت خام خیالی ہے، اے پی سی میں تمام رہنماؤں نے ذاتی اور سیاسی مفاد پر ملکی مفاد کو مقدم رکھا، حکومت کو مذاکرات کا اختیار دیا، افواج پاکستان نے بھی مذاکرات کی حمایت کی، مذاکراتی عمل کو صرف 12 گھنٹے پہلے ڈرون حملہ کرکے سبوتاژ کیا گیا، انہوں نے کہا کہ کون شہید ہے کون نہیں کی بحث انتہائی نقصان دہ ہے۔ قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم فساد کو روکنا چاہتے ہیں اور اس ملک میں امن لانا چاہتے ہیں، کل جماعتی کانفرنس میں قومی یکجہتی کا بےمثال مظاہرہ کیا گیا، پاکستان کے مفادات کیلئے تمام سیاسی جماعتیں یک زبان ہیں، تمام رہنماؤں نے ذاتی اور سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ملکی مفاد مقدم رکھا۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کا اختیار دیا اور بھرپور حمایت کی، ڈرون حملوں کی بندش پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کئی دوست اور کئی دوست نما دشمن ہیں، مشکل ترین حالات میں ملکی مفاد کا تحفظ ہمارا فرض ہے، ملکی مفاد اور پالیسی مخالفت کی متحمل نہیں ہو سکتی، ہم نے ہمیشہ پاکستان کا مفاد مقدم رکھا، کون شہید ہے کون نہیں یہ بحث انتہائی نقصان دہ ہے، کراچی کے حالات میں خاصی بہتری آئی ہے، ملکی آئین کے مطابق کراچی آپریشن کا نگران وزیراعلیٰ سندھ کو بنایا، وزیراعظم آئندہ ماہ افغانستان کا دورہ کریں گے۔ چوہدری نثار نے بتایا کہ بڑی مشکل سے مذاکرات کی بنیاد رکھنے جا رہے تھے، طالبان نے باضابطہ مذاکرات کا پیغام دیا، جس کا آغاز ہونے جا رہا تھا، مذاکراتی عمل کو صرف 12 گھنٹے پہلے ڈرون حملہ کرکے سبوتاژ کیا گیا، یہ ڈرون حملہ کسی ایک شخص پر نہیں مذاکراتی عمل پر تھا۔

چودھری نثار نے واضح الفاظ میں کہا کہ ڈرون حملے ہر صورت بند ہونے چاہئیں، یہ جاری رہے تو مذاکراتی عمل میں پیشرفت خام خیالی ہوگی، حکیم اللہ محسود پر ڈرون حملے میں نہ افواج پاکستان ملوث تھی اور نہ ہی حکومت کا اس میں کوئی کردار تھا۔ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ اللہ کے بعد اس ایوان کو جوابدہ ہوں، امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے دل و جان سے کوشش کی، مذاکراتی عمل جاری رکھنا چاہتے تھے، میڈیا کے سامنے پیش نہ ہونے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ہمیشہ کوشش کی کہ کسی تنازع میں پڑے بغیر آگے بڑھیں، خود کو صحیح ثابت کرنا ضروری نہیں، ملک کو مشکل ترین صورتحال سے نکالنا سب سے اہم ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ گزشتہ 5 ماہ میں افواج پاکستان اور تمام ایجنسیز نے امن عمل کی دل و جان سے حمایت کی، فوج چاہتی تو جنرل نیازی اور افسران کی شہادت پر امن عمل سے پیچھے ہٹ جاتی مگر انہوں نے حمایت جاری رکھی، فوجی جوانوں میں اس واقعے پر کافی غم و غصہ تھا جسے قیادت نے ٹھنڈا کیا اور امن عمل پر اثر نہ پڑنے دیا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ امن کی بات کی، کبھی امریکا کی حمایت نہیں کی ان پر بھی حملے کئے جارہے ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنے دور میں افواج پاکستان کو غلط طریقے سے استعمال کیا، امریکا نے ہمیشہ پاک فوج پر افغان طالبان کی حمایت کا الزام لگایا مگر دوحا مذاکرات کیلئے انہی کی مدد سے طالبان کو مذاکرات پر راضی کیا گیا، یہ کہنا انتہائی غلط ہے کہ پاکستان کی فوج امریکا کے کہنے پر کارروائی کررہی ہے یا کرتی ہے، افواج پاکستان سے متعلق کسی قسم کا تنازع زہر قاتل سے کم نہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 319995
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش