0
Tuesday 12 Nov 2013 20:56
سپریم کورٹ اور قومی اسمبلی آمنے سامنے

ایک مربتہ پھر قومی اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی

ایک مربتہ پھر قومی اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں جلد بازی جمہوری عمل کیلئے نقصان دہ ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر علوی نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جلد بازی میں الیکشن کا انعقاد جمہوری عمل کیلئے نقصان دہ ہے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ عدلیہ بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر پارلیمنٹ کی آواز پر توجہ دے۔

دیگر ذرائع کے مطابق، سپریم کورٹ نے جہاں آج بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست رد کی تو قومی اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات آگے بڑھانے کی قرار داد منظور کرلی، اس صورتحال نے قومی اسمبلی اور سپریم کورٹ کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔ قومی اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کیلئے ایک اور قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی، متفقہ، مطلب ایوان میں موجود تمام جماعتوں کی رضامندی سے، یعنی تمام جماعتیں فی الحال بلدیاتی انتخابات نہیں چاہتیں، اور اس میں تاخیر کی خواہش مند ہیں، تحریک انصاف کے عارف علوی کی پیش کردہ متفقہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن جلد از جلد آئین کے تحت انتخابات کی نئی تاریخ دے، شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اس ضمن میں جلد بازی جمہوری عمل کے لیے نقصان دہ ہے، بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی قومی اسمبلی میں یہ دوسری قرار داد متفقہ طور پر منظور ہوئی ہے، اس سے پہلے سات نومبر کو تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے بھی یہی قرار داد پیش کی تھی۔

دوسری طرف سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی طر ف سے بلدیاتی انتخابات کے لیے مارچ تک کی مہلت کی درخواست رد کر دی ہے اور کہا ہے کہ اس بارے میں فیصلہ پانچ نومبر کو ہو چکا، سپریم کورٹ نے پانچ نومبر کو بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس میں قرار دیا تھا کہ قانون میں ترمیم کے نام پر آئین سے انحراف کی اجازت نہیں دی جاسکتی، آئین کے آرٹیکل 17، 20 اور 40 اے کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانا آئینی تقاضا ہے، اس صورتحال نے سپریم کورٹ اور قومی اسمبلی کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے، قرار داد کی منظوری کے بعد محمود خان اچکزئی کا کہنا تھاکہ جمہوریت میں سپریم ادارہ پارلیمنٹ ہے، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے فیصلے کو ہر صورت تسلیم کرتے ہوئے عمل کرے، پارلیمنٹ بالاتر ہے، سپریم کورٹ اور فوج بھی پارلیمنٹ کے ماتحت ہیں، جبکہ ن لیگ کے شیخ روحیل کا کہنا تھاکہ ایوان قراردادوں پرقراردادیں منظور کر رہا ہے لیکن عمل درآمد نہیں ہو رہا، اگر کوئی نہیں مانتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایوان کے وجود سے انکاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 320378
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش