4
0
Friday 15 Nov 2013 01:39
داستان کربلا انسانی ضمیر کی بیداری کی علامت

رسمی و بزمی عزاداری کی جگہ رزمی و عزمی عزاداری کی ضرورت ہے، علامہ سید جواد نقوی

رسمی و بزمی عزاداری کی جگہ رزمی و عزمی عزاداری کی ضرورت ہے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفٰی (ص) کے سربراہ اور جامعہ عروۃ الوثقٰی کے پرنسپل علامہ سید جواد نقوی نے عاشورہ کے موقع پر اپنے پیغام میں تمام عزاداران سیدالشہداء اور امت اسلامیہ کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایام محرم الحرام سوگ و عزا کے ایام ہیں، آل رسول (ع) پر ہونے والے مظالم کی داستان ہر سال امت کے لئے بیان کی جاتی ہے، یہ مصائب ہر صاحب قلب سلیم اور ہر سالم الفطرت انسان کو گریہ و بکا پر مجبور کر دیتے ہیں۔ سوگ و ماتم صرف ان مصائب پر افسوس کرنے کے لئے نہیں بلکہ انسانی ضمیر کی بیداری کی بھی علامت ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جن ستم گروں نے اہل بیت اطہار (ع) پر میدان کربلا میں مظالم ڈھائے، اشقیا میں سے تھے، ان کے دلوں میں حب دنیا، لقمہ حرام، طاغوت پرستی اور خواہشات کی پیروی نے قساوت و شقاوت پیدا کر دی تھی۔ اس عظیم و دالخراش مصیبت پر لاتعلق رہنا اور بیٹھے رہنا بھی شقاوت و قساوت قلبی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاشورہ حسینی دنیا کے تمام انسانوں بالخصوص امت اسلامیہ کو دعوت فکر دیتا ہے، شہداء کربلا کے تذکرے مسلمانوں کے ضمیر کو خطاب کر رہے ہیں، آل رسول (ع) پر ڈھائے جانے والے مصائب ہر فرد سے کچھ کہہ رہے ہیں، اگر مسلمان عاشورہ کی ندا پر کان دھریں اور اس پیغام پر توجہ دیں جو شہدائے کربلا دے رہے ہیں تو اس ذلت و پستی سے باہر آسکتے ہیں جس میں وہ آج گرفتار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیدالشہداء (ع) کا فرمانا ہے کہ جب امت یزید جیسے حکمرانوں میں متبلا ہو جائے تو اسلام کی فاتحہ پڑھ دو، امام حسین (ع) کا فرمان ہے جب قوموں پر ظالم و ستم گر مسلط ہو جائیں تو علماء کا فریضہ ہے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کریں اور سب سے افضل جہاد ظالم سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔ استاد سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ امام حسین (ع) کا فرمان پاک ہے کہ اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں علمائے یہود کو صرف اس وجہ سے لعنت کا حقدار قرار دیا کہ وہ منکرات کو دیکھ کر خاموش تماشائی بنے رہتے تھے۔ سرکاری وظیفے بند ہونے کے خوف سے حق چھپاتے تھے، جب یزیدیت نظام دنیا پر چھا جائے اس کا انکار ضروری ہے، لوگوں کے حق و باطل کی جنگ میں لاتعلق رہنے کے بارے میں امام علیہ السلام کا فرمان ہے کہ لوگ دین کے بندے ہیں اور دین ان کی زبانوں کی حد تک ہے۔ جب تک ان کی معیشت بنی رہے، دیندار رہتے ہیں اور جب امتحان کا وقت آجائے تو دیندار بہت کم رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے مومنین کرام، عزاداران اور نوجوانان، اس وقت امت اسلامیہ یزیدی، شیطانی اور تکفیری نظاموں اور لشکر کے اندر محصور ہے، اسلام تحریفات اور مسلمان تفرقہ کی زد میں ہیں۔ کربلائی احساس، عاشورائی شعور، رزم اور زینبی عزم کے ساتھ اسلام، تشیع اور امت کے دفاع کی ضرورت ہے۔ عزاداری حسین کا مقصد زینبی فعل کا نام ہے۔ رسمی و بزمی عزاداری کی جگہ رزمی و عزمی عزاداری کی ضرورت ہے، دنیا کی بندگی سے نکل کر اللہ تعالٰی کی اطاعت، شیطانوں کی غلامی سے آزاد ہو کر خدا کی طرف بشریت کی قافلے کو لانے کے لئے حسین علیہ السلام کے شعار کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ھیھات من الذلۃ کے شعار کے سائے میں عزت کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔ امت سے تفرقہ بازی کو نکال کر وحدت کی دعوت دینے کی ضرورت ہے، غفلت کی نیند سے جگا کر بیداری و شعور کو عام کرنے ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 321057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
اس دور ایسے عالم دین کی ضرورت ہے جو حقانیت کربلا کو بیان کرین، خدا سید جواد کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور انہیں طول عمر عطا فرمائے۔
Pakistan
رزمی عزاداری اسوقت ہوسکتی ہے جب جواد نقوی کو خطاب کے لیے موقع دیا جائے اور پورے ملک میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے رہیں۔
Pakistan
pakistan k khumaini bannay ka khwab daikhne wale ko mera salam ho.
Kuwait
اسلام علیکم۔
واقعی سید جواد نقوی صاحب ھم سب کے استاد ھیں، جو اس خواب غفلت میں سوے ھوئی قوم کو جگانے کی کوشش کر رہے ھیں۔ ہمیں استاد محترم کے پیغام حق، اسلام ناب اور فکر امام خمینی کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ ہمیں تنظیموں اور ذاتیات کے خول سے باھر آنا چاہیے۔ اگر ہمارے علماء کرام ملت کو فکر امام خمینی اور اسلام ناب سے صحیح طور پر آگاہ کرتے تو آج ملت تشیع پاکستان، ملت تشیع عراق وغیرہ کا یہ حال نہ ھوتا۔
میں اور میرے سب دوست سلام ٹایمز کا دل کی گہراییوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور امید کرتے ھیں کہ آیندہ بھی ایسے آرٹیکل شایع کرتے رہیں گے۔
ہماری پیشکش