0
Saturday 16 Nov 2013 12:02

انوکھی سازش، پنجاب حکومت نے امام حسین (ع) کو صرف شیعوں کا امام بنا دیا

انوکھی سازش، پنجاب حکومت نے امام حسین (ع) کو صرف شیعوں کا امام بنا دیا
لاہور سے ابوفجر کی رپورٹ

اسلام اور اہل بیت (ع) کے خلاف سازشیں کوئی نئی بات نہیں، روز اول سے ہی اسلام دشمنوں کی سازشوں کا شکار چلا آ رہا ہے، بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے ساتھ ہی سازشیں شروع ہوگئی تھیں۔ بعثت رسول (ص) کے بعد جب غدیر خم پر حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کیا گیا تو وہ ابتدا تھی اہل بیت (ع) کے خلاف سازشوں اور اس کے بعد اسلام اور اہل بیت دونوں سازشوں کی زد میں آگئے۔ انہی سازشوں کا تسلسل تھا جس سے واقعہ کربلا رونما ہوا۔ اپنی روانگی کی تیاریاں کرتے ہوئے سال 2013ء میں بھی سازشیں عروج پر ہیں اور تازہ ترین دو سازشیں بے نقاب ہوئی ہیں، جن سے فرزندان یزید بے نقاب ہوئے ہیں۔ 

اول سازش ایک سعودی مفتی نے کی۔ جس نے عاشورہ کی مناسبت سے فتویٰ جاری کیا اور اپنے مقتدیوں کو حکم دیا کہ عاشورہ کو سوگ کے بجائے جشن منایا جائے، اس روز روزہ رکھا جائے اور حزن و ملال کا اظہار نہ کیا جائے بلکہ خوشی منائی جائے۔ سعودی عرب کے اس مفتی کے فتویٰ کے بعد اس کی یزیدیت بے نقاب ہوگئی ہے کہ جس دن رسول اللہ (ص)، آپ (ص) کی بیٹی فاطمہ زہرا (س) اور دیگر اہل بیت (ع) کے گھروں میں ماتم کی صفیں بچھی ہیں، اس دن ابن یزید مسلمانوں کو جشن منانے کی تلقین کر رہا ہے۔

دوسری سازش پنجاب میں ہوئی، پنجاب حکومت نے عاشورہ کے موقع پر نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ جس میں سرکاری ملازمین کو ہدایت کی گئی کہ صرف وہ ملازمین جو اہل تشیع ہیں وہ عاشورہ پر چھٹی کرسکتے ہیں جبکہ اہل سنت عاشورہ کے ایام میں چھٹیاں نہیں کرسکتے، وہ ڈینگی ڈے منائیں اور لاہور سے ڈینگی کے خاتمہ کے لئے انسداد ڈینگی مہم میں حصہ لیں۔ پنجاب حکومت کے اس نوٹی فکیشن سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ امام حسین (ع) صرف شیعوں کے امام ہیں، ان کا اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں، اس سازش کے تانے بانے بھی سعودی عرب سے ہی ملتے دکھائی دیتے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ "شریفوں" کے بہت گہرے مراسم ہیں اور انہی مراسم کی بدولت عاشورہ کو "ڈینگی ڈے" قرار دیا گیا۔

پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیا جانے والا یہ نوٹی فکیشن پاکستان کے اہل سنت حضرات کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ اہل سنت کو اس حوالے سے سوچنا چاہئے کہ پنجاب حکومت آخر کس ایجنڈے پر اہل سنت کو امام حسین (ع) کا غم منانے سے روک رہی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس بار اہل تشیع کے ساتھ ساتھ ہندئوں، عیسائیوں اور سکھوں نے بھی امام حسین (ع) کا غم منایا ہے۔ لاہور میں ایک سکھ رہنما پروفیسر کلیان سنگھ کلیان نے "اسلام ٹائمز" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین (ع) ہمارے گورو ہیں، ہم ان کا احترام اپنے گرووں سے بھی زیادہ کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے کربلا کے میدان میں قربانی دے کر حق کی حیات کو جاودانی بخشی۔ اسی طرح ہندو رہنما منوہر چاند نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام ہمارے بھگوان سمان ہیں۔ ہم ایسا محسوس کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ہیں ہم جب میں مشکل، مصائب اور دکھ میں ہوتے ہیں تو امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتے ہیں۔

جہاں دنیا میں غیر مسلم امام حسین علیہ السلام کا غم منا رہے ہیں وہاں پنجاب حکومت کے "شریف" حکمران اہل سنت کو نواسہ رسول کا غم منانے سے روک رہی ہے۔ ایسی حکومت کے ایمان کے بارے میں بھی بہت بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے، جس کی وضاحت اہل سنت حضرات کو لازمی لینی چاہئے اور حکمرانوں کو اپنا سیٹس کلیئر کرنا چاہئے کہ وہ حسین کے ساتھ ہیں یا یزید کے ساتھ۔؟
خبر کا کوڈ : 321412
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش