0
Sunday 17 Nov 2013 19:03

کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے، شیعہ سنی عمائدین

سانحہ راولپنڈی کے ذریعے سے طالبان ہمدرد ٹولہ نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی کوشش کی
کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے، شیعہ سنی عمائدین
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیراہتمام سانحہ راولپنڈی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر شیعہ سنی علماء و اکابرین کا مشترکہ اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ مسلم ٹاوُن لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جاوید اکبر ساقی، سعید احمد صابری، قادری عبدالغفار گجر، عبدالرشید ارشد، صاحبزادہ سعید احمد صابری، ڈاکٹر رضا محمد شاہ سیفی، ڈاکٹر پرویز شاہجہاں، ابوالحسنین فدا حسین قادری، غلام محمد یونس، مفتی سید عاشق حسین، قاری محمد جمیل، علامہ سید مبارک علی موسوی، علامہ غلام محمد فخرالدین قمی، سید اسد عباس نقوی، افسر رضا خان، سید حسنین جعفر زیدی اور رائے ناصر علی نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں اہلسنت کی نمائندگی کرتے ہوئے پیر عثمان نوری صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب نے کہا کہ ہم یہاں پر اہل سنت علمائے کرام کی نمائندگی کرتے ہوئے آئے ہیں، تاکہ ملک میں اتحاد بین المسلمین کی فضا فروغ پاسکے، ہم یہ واضع کرنا چاہتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی کوئی شیعہ سنیْ فساد نہیں، تاریخ گواہ ہے کہ صدیوں سے شیعہ حضرات تعزیہ و ماتم داری کے جلوس نکالتے ہیں اور اہل سنت سبیلیں لگا کر  اْن کا استقبال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے ذریعے سے طالبان ہمدرد ٹولہ نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی کوشش کی، آج اس فورم کے ذریعے ہم اْن نام نہاد علماء سے کہ جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کی سرزمین پر محب وطن شہیدوں کے مقابلے میں دہشت گردوں کا ساتھ دیا کہ وہ اس سانحہ میں اہلسنت کا نام لینا چھوڑ دیں، کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے اہلسنت کا مقدس نام استعمال کرے، پاکستان کے اندر کوئی شیعہ سنی جھگڑا نہیں، سینکڑوں اہلسنت مساجد کے سامنے سے جلوس ہائے عزاء گزرتے ہیں، لیکن کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ اہلسنت کے اکابرین الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ کا ورد کرتے ہوئے عزاداروں کا استقبال کرتے ہیں، اہل سنت اور اہل تشیع اس بات پر کامل عقیدہ رکھتے ہیں کہ نواسہ رسول امام حسین (ع) کی قربانی اسلام کی بقاء کا باعث اور یزید لعین اسلامی نظام کا باغی تھا۔

پیر عثمان نوری کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی انتظامیہ کی نااہلی کے نتیجہ پیش آیا، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اْن لوگوں کے چہروں کو بے نقاب کیا جائے جو سانحہ راولپنڈی کے بعد پنجاب بھر میں دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے متحرک ہوگئے۔ اہل تشیع کی نمائندگی کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید مبارک علی موسوی نے کہا کہ ملک اس وقت انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے، سانحہ راولپنڈی کو بہانہ بنا کر دہشت گرد پورے ملک میں سرگرم ہونا چاہتے ہیں، سانحہ راولپنڈی کی پوری ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، پنجاب بھر میں طالبان سے مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کیلئے اْن کے ہمدردوں کو کشت و خون کا کھیل کھیلنے کی اجازت دے دی گئی، میڈیا کی وساطت سے ہم چند سوالات حکومت اور انتظامیہ سے کرتے ہیں کہ جلوس کے روٹ پر مدرسہ میں لوگوں کے جمع ہونے پر انتظامیہ بروقت حرکت میں کیوں نہیں آئی؟ جلوس کے روٹ پر جب شرپسندوں نے اسپیکر استعمال کیے اور کافر کافر کے نعرے لگائے تو انتظامیہ خاموش تماشائی کیوں بنی رہی۔؟

علامہ مبارک موسوی نے مزید پوچھا کہ یزید لعین کی حمایت پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور سانحہ راولپنڈی کے بعد حساس ادارے، انتظامیہ اور حکومت ملتان اور چشتیاں میں شرپسندوں کو روکنے میں کیوں ناکام رہے۔؟ انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری حکومت مٹھی بھر شرپسند عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے، ہم نے ہزاروں شہداء کے جنازے اپنے کندھوں پر اٹھائے لیکن حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کیا، ماضی قریب کے واقعات گواہ ہیں کہ احتجاجی مظاہروں میں قانون کی پاسداری کیسے کی گئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، لیکن ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سانحہ راولپنڈی کے پس پردہ حقائق کو بے نقاب کیا جائے، شرپسندوں کی منت سماجت کی بجائے قانون کی عمل داری یقینی بنائی جائے، کسی بھی گروہ کے خلاف یکطرفہ کارروائی سے امن کی کوششوں کو دھچکا لگے گا۔ لہذا جوڈیشل انکوائری کے بعد بلاتفریق کارروائی کی جائے، ہم میڈیا کی وساطت سے یہ واضع کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنی عبادات اور مذہبی رسومات پر کوئی پابندی قبول نہیں، کسی واقعہ کو بہانہ بنا کر اگر ہماری مذہبی آزادی چھیننے کی کوشش کی گئی تو امن کی کوشش کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا، کئی اضلاع سے شرپسندوں کے فعال ہونے کی خبریں آرہی ہیں، حکومت فوراً کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکے، بصورت دیگر قانون کی عمل داری خطرے میں رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 321844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش