0
Monday 18 Nov 2013 00:29

افغان صدر کی طالبان کو اپنا موقف بیان کرنے کیلئے قومی جرگے میں شرکت کی دعوت

افغان صدر کی طالبان کو اپنا موقف بیان کرنے کیلئے قومی جرگے میں شرکت کی دعوت
اسلام ٹائمز۔ افغان صدر حامد کرزئی نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ مجوزہ سکیورٹی معاہدے کے لیے ہونے والے لویہ جرگے کا حصہ بنیں اور اس حوالے سے عالمی برادری پر اپنا نقطہ نظر واضح کریں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کے ساتھ مجوزہ سکیورٹی معاہدے پر غور کے لیے جرگہ آئندہ جمعرات کو کابل میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس میں تقریباً ڈھائی ہزار قبائلی عمائدین اور سول قیادت کی شرکت متوقع ہے۔ اس میں سکیورٹی معاہدے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس کے تحت 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی کچھ تعداد کی تعیناتی برقرار رکھنے سے متعلق اجازت دینے یا نہ دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ افغان صدر نے کابل میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کو اس قومی جرگے میں شرکت کی دعوت دی ہے اور کہا کہ وہ آگے آئیں اور اس حوالے سے اپنی آواز بلند کریں، اپنے اعتراضات اٹھائیں اور اپنے نقطہ نظر کا دوسروں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں۔
 
حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اس سکیورٹی معاہدے کے حامی ایسے لوگ ہیں جو کسی جواز کے بغیر اس کی حمایت کر رہے ہیں اور اس کے مخالفین بھی وہ لوگ ہیں جو کسی جواز کے بغیر اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ 2014ء کے بعد امریکی فوج کے افغانستان میں قیام اور افغان امریکہ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے ایک معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جو لویہ جرگہ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، تاہم کرزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس مسودے کے بعض حصوں پر اختلافات اب بھی موجود ہیں۔ کرزئی نے واضح الفاظ میں کہا کہ لویہ جرگے کی منظوری کے بغیر وہ اس مسودے پر دستخط نہیں کریں گے۔
 
واضح رہے کہ لویہ جرگہ افغان کے طول و عرض سے قبائلی عمائدین اور اہم شخصیات پر مبنی ہزاروں افراد کے اجتماع کا نام ہے اور منگل کے روز یہ مندوبین کابل پہنچ رہے ہیں۔ کرزئی نے کہا کہ اگر لویہ جرگے نے اس باہمی سکیورٹی معاہدے کی منظوری دے دی تو وہ اس پر دستخط کر دیں گے۔ امریکی حکام نے اس معاہدے کے مسودے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک جاری سفارتی معاملہ ہے۔ اس مسودے کی تیاری میں افغان اور امریکی مذاکرات کار گذشتہ کافی عرصے سے مصروف ہیں، تاہم افغانستان سے 2014ء میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد امریکی فوجیوں کو کسی جرم کی صورت میں امریکی قانون کا سامنا کرنا ہوگا یا افغان قانون کا یہ معاملہ ایسا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 321938
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش