0
Tuesday 19 Nov 2013 00:40
جوہری مذاکرات کا اگلا دور مشکل ہوگا

ایسا کوئی معاہدہ طے نہیں پائے گا جس میں ایرانی قوم کے حقوق کا تحفظ نہ کیا جائے، عباس عراقچی

ایسا کوئی معاہدہ طے نہیں پائے گا جس میں ایرانی قوم کے حقوق کا تحفظ نہ کیا جائے، عباس عراقچی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے 20 نومبر کو جنیوا میں ہونے والے مذاکرات مشکل ہوں گے۔ اس سے قبل تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے گروپ فائیو پلس ون کے درمیان جنیوا میں ہونے والے گذشتہ مذاکرات کسی معاہدے تک پہنچنے بغیر ہی ختم ہوگئے تھے۔ ان مذاکرات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس شامل ہیں جب کہ جرمنی بھی ان مذاکرات کا حصہ ہے۔ فریقین کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور 20 نومبر بروز بدھ کو ہو رہا ہے۔ اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے عندیہ دیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر ان مذاکرات میں ایران کے ساتھ کوئی عبوری معاہدہ طے پاسکتا ہے جس کے تحت ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو روکے گا، جس کے عوض اس کے خلاف عالمی پابندیوں میں قدرے نرمی کی جائے گی۔ 
اسلامی جمہوری ایران کے اعلٰی جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقی نے اپنے بیان میں کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور مشکل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی معاہدہ طے نہیں پائے گا جس میں ایرانی قوم کے حقوق کا تحفظ نہ کیا جائے اور انہیں جوہری پروگرام اور یورینیم کی افزودگی سے روکا جائے۔ اسرائیل اور مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے جب کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتا ہے۔ صیہونی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ جمعے کے روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے یروشلم میں ملاقات کے دوران ان مذاکرات کے حوالے سے اپنی تشویش ظاہر کریں گے۔ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے دوستوں کو رواں ہفتے اس بات پر آمادہ کر لیں گے کہ وہ ایران کے ساتھ ایک بہتر ڈیل تک پہنچیں۔
خبر کا کوڈ : 322285
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش