0
Wednesday 20 Nov 2013 09:26
کانگریس نئی پابندیاں لگانے میں تحمل سے کام لے

ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کیلئے سفارتکاری ہی بہترین ذریعہ ہے، باراک اوباما

ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کیلئے سفارتکاری ہی بہترین ذریعہ ہے، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں ہونے والی دو آخری نشتیں کسی نتیجے کے بغیر ہی تمام ہوئیں، اب تیسری کی تیاری ہے، جنیوا میں عالمی طاقتوں اور ایران کے آج ہونے والے مذاکرات پر ایک بار پھر دنیا بھر کی نظریں لگ گئی ہیں۔ جنیوا کا انٹر کانٹی نینٹل ہوٹل ایک بار پھر تیار ہے۔ مسئلہ وہی پرانا۔ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا اور مذاکرات کی میز پر ایک بار پھر ہوں گی چھ عالمی طاقتیں اور ایران۔ رواں ماہ کی 8 سے 11 تاریخ تک یورپی یونین کے تعاون سے جنیوا ہی میں وہ مذاکرات ہوئے جو عالمی سیاست کا نقشہ بدل سکتے تھے لیکن تین دن تک سر جوڑ کر بیٹھنے والے تمام بڑے کسی نتیجے کے بغیر ہی اٹھ کھڑے ہوئے۔پر یورپی یونین نے ہمت نہ ہاری اور مذاکرات کا ایک اور دور 20 نومبر کو رکھ لیا۔ پچھلی بار ایران کی نمائندگی کرنے والے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر جنیوا کی اڑان بھرلی ہے۔ روم سے نکلتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ بہت پْرامید تھے۔ کہنے لگے کہ اگر نیک نیتی اور باہمی مفاد کو ذہن میں رکھ کر مذاکرات ہوئے تو کامیاب بھی ضرور ہوں گے۔ 

ادھر ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے پَر تولتی امریکی کانگریس کو بھی صدر اوباما نے صبر سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکی صدر نے اپنی ہی کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ اگر مذاکرات یا سفارتی معاہدے سے پہلے ہی ایران پر مزید پابندیوں کا فیصلہ کیا گیا تو تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں پوری تیزی دکھائے گا۔ لوہا گرم دیکھ کر امریکہ کے اتحادی برطانیہ نے بھی چوٹ مارنے کی سوچی اور وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کو فون گھما دیا۔ ڈیوڈ کیمرون 10 سال سے زائد عرصے میں کسی ایرانی لیڈر کو فون کرنے والے پہلے برطانوی وزیراعظم ہیں۔ دونوں رہنماوٴں نے ایرانی ایٹمی پروگرام اور شام کے تنازع پر بات کی۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کا پہلا اور دوسرا دور تو بیکار گیا تھا۔۔ تیسرے دور میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس، ایران کو رام کر پائیں گے، یہ بات مذاکرات کے اختتام پر سامنے آجائے گی۔

دیگر ذرائع کے مطابق صدر اوباما نے کانگریس کے ارکان سے ایران کے خلاف پابندیاں سخت نہ کرنے کی درخواست کی ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام سے باز رکھنے کیلئے سفارتکاری ہی بہترین طریقہ ہے۔ صدر اوباما کا کہنا ہے کہ مذاکرات نہ کرنے کی صورت میں ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو مزید بڑھائے گا۔ یورینیم کو افزودہ کرکے اس کے ذخیرے میں اضافہ کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے کیلئے سفارتکاری ہی بہترین ذریعہ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق صدر اوباما نے دونوں جماعتوں کے ارکان کانگرس سے ملاقات کی، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مذاکرات نہ کرنے کی صورت میں ایران اپنا جوہری پروگرام کو فروغ دے گا، جس پر ہم سب کو تشویش ہے۔
خبر کا کوڈ : 322693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش