0
Thursday 21 Nov 2013 01:12

بلوچستان میں ڈونرز کی توجہ مبذول کرانے کیلئے بین الصوبائی کانفرنس منعقد کی جائے گی، رحمت صالح بلوچ

بلوچستان میں ڈونرز کی توجہ مبذول کرانے کیلئے بین الصوبائی کانفرنس منعقد کی جائے گی، رحمت صالح بلوچ

اسلام ٹائمز۔ وزیر صحت بلوچستان رحمت صالح بلوچ نے شعبہ صحت کی ابتر صورتحال اور عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں ایڈز جیسے خطرناک مرض کی روک تھام و تدارک کیلئے قائم 18 سینیٹرز بند پڑے ہیں۔ بلوچستان میں خطرناک و مہلک امراض پر قابو پانے اور انٹرنیشنل ڈونرز کی توجہ بلوچستان کی جانب مبذول کرانے کیلئے بین الصوبائی کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ تمام سرکاری ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کی بہتری اور ڈاکٹرز و عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور باضابطہ طور پر صحت پالیسی نافذ العمل کی جائے گی۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان وسیع وعریض صوبہ ہے، لیکن یہاں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے شعبہ صحت کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم صحت کے شعبہ میں اصلاحات لاتے ہوئے صحت کی سہولیات کی فراہمی بہتر بنائیں۔ اختیارات کی سنٹرلائزیشن ادارے کی تباہی و بربادی میں انتہائی اہم رہی۔ اس لئے موجودہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ ڈویڑنل ڈائریکٹر، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران اور میڈیکل سپرٹینڈنٹس کو مکمل اختیارات دیئے جائیں گے تاکہ ہر علاقے کا آفیسر اپنے ہسپتالوں کی ذمہ داری اپنی سر لے سکے۔

رحمت صالح بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ یہ افسران ہر ماہ محکمہ صحت کو کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے ایڈیشنل اور ڈپٹی سیکرٹریز صرف دفتری کام نہیں بلکہ ہسپتالوں کا دورہ کرکے صورتحال سے اپنے آپ کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ماضی کے حکمرانوں کی عدم توجہی کے باعث ایچ آئی وی جیسی مہلک بیماری کے لئے صوبے میں قائم 18 سینٹرز بند پڑے ہیں۔ ہم نہ صرف ان سینٹرز کو فعال بنائیں گے، بلکہ ٹی بی، پولیو، ملیریا جیسی خطرناک بیماریوں کی روک تھام کیلئے کیلئے حفاظتی ٹیکہ جات کی ابتر صورتحال کو بہتر بنائیں گے۔ کیونکہ صوبے میں اس وقت ای پی آئی کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم اس کو ڈویڑنل اور ضلعی سطح تک فعال بنائیں گے۔ تاکہ بچوں کو مہلک و موذی امراض سے بچایا جا سکے۔ بدقسمتی سے ہمارے کبھی ڈونر اداروں نے توجہ نہیں۔ ان کی توجہ اسلام آباد و لاہور تک محدود رہی ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان میں شعبہ صحت کی صورتحال کی بہتری کیساتھ ساتھ صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے عالمی مالیاتی اداروں کی توجہ اس توجہ جانب مبذول کرا سکیں۔ اس وقت بلوچستان میں ڈونرز اداروں کی امداد نہ ہونے کے برابر ہے جس کی توجہ حاصل کرنے کے لئے میں نے اسلام آباد میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی اور فیصلہ کیا ہے، کہ ڈونرز کی توجہ حاصل کرنے کے لئے بین الصوبائی کانفرنس کا انعقاد ضروری ہے۔ کانفرنس کی صدارت وزیراعلٰی بلوچستان جبکہ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی گورنر بلوچستان ہوں گے۔

وزیرصحت بلوچستان نے کہا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ دیدیا گیا ہے، جبکہ لورالائی اور خضدار میں میڈیکل کالجز نے بنیادی طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ بی ایم سی کے علاوہ مستونگ، چمن اور پشین میں جرمنی کی تعاون سے عالمی معیار کا بلڈ ٹرانسفیوڑن سینٹر قائم کئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ چمالنگ، نوکنڈی، پشین، مسلم باغ اور لسبیلہ میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کی تعاون سے 50 اور 25 بستروں کے ہسپتالوں کو فعال بنایا جا رہا ہے۔ تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں کو ایمبولینسز فراہم کریں گے۔ ڈیرہ مراد جمالی ہسپتال میں ایمرجنسی سینٹر کو شروع کردیا گیا ہے۔ کوئٹہ میں سو طالبات کے لئے گرلز ہاسٹل اور بی ایم سی میں گیسٹ ہاوس بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام پر 15 بلین روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔ تمام اضلاع میں ویکسینیٹر سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔ 20 ڈاکٹروں کو ایم پی ایچ کے لئے باہر بھیج دیا جائے گا۔

خبر کا کوڈ : 323033
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش