0
Friday 22 Nov 2013 15:50

یورینیم کی افزودگی ایران کی ریڈلائن ہے، اعتماد کی بحالی تک تعمیری مذاکرات نہیں ہوسکتے، عباس عراقچی

یورینیم کی افزودگی ایران کی ریڈلائن ہے، اعتماد کی بحالی تک تعمیری مذاکرات نہیں ہوسکتے، عباس عراقچی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی مذاکرات کار ٹیم کے سربراہ اور نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جب تک باہمی اعتماد بحال نہیں ہوگا تعمیری مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ عباس عراقچی کا جمعرات کے روز جنیوا میں ایرانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایران اور پانچ جمع ایک گروپ یعنی امریکہ، برطانیہ،فرانس، چین، روس اور جرمنی کے درمیاں ہونیوالے مذاکرات میں یورینیم کی افزودگی سب سے بڑا مسئلہ ہے اور جس معاہدے میں ایران کے یورینیم افزودہ کرنے کے حق کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، وہ ایران کے لئے قابل قبول نہ ہوگا۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہر معاہدے میں یورینیم کی افزودگی کے حق کی شمولیت ضروری ہے اور یورینیم کی ا‌‌فزودگی جاری رہے گی اور اسے معاہدے کے متن میں درج کرنا اور اس کا احترام کرنا بھی ضروری ہوگا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ ایران کی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے بارے میں پہلے مرحلے کے مذاکرات میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ 
ادھر اسلامی جمہوری ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کا مسلمہ حق ہے اور اس حق سے دستبرداری پر کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورینیم افزودگی کے حجم، سطح اور جگہ کے بارے میں بات ہوسکتی ہے۔ سید عباس عراقچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذاکرات کے گذشتہ دور میں چھ عالمی طاقتوں کے متضاد موقف نے مذاکرات میں پیشرفت کی رفتار اور کسی بھی ممکنہ معاہدے کیلئے ایران کے اعتماد کو کم کر دیا ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جنیوا مذاکرات میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان بہت سے نکات پر اتفاق نظر ہے لیکن اب بھی بعض اہم مسائل پر سنجیدہ اختلافات موجود ہیں۔ ادھر یورپی یونین کی سیاست خارجہ کی سربراہ کیتھرین اشٹن کے ترجمان مائیکل مان نے بھی موجودہ دور کے جنیوا مذاکرات کو مفصل اور بامعنی قرار دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 323508
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش