1
0
Sunday 24 Nov 2013 12:55
ایٹمی معاہدہ ایران کی سب سے بڑی سفارتی فتح ہے، ایوگڈور لائبر مین

جنیوا میں ہونیوالا معاہدہ ایک غلطی ہے، ایران جو چاہتا تھا اسے وہ مل گیا، نتین یاہو کا واویلا

جنیوا میں ہونیوالا معاہدہ ایک غلطی ہے، ایران جو چاہتا تھا اسے وہ مل گیا، نتین یاہو کا واویلا
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران اور چھ عالمی قوتوں کے درمیان، ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر جنیوا میں معاہدہ طے پا گیا ہے، جس پر صیہونی حکومت کا شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ صیہونی  وزیراعظم بینجمن نتین یاہو کی جانب سے بیان آیا ہے کہ جنیوا میں ہونے والا معاہدہ ایک غلطی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران جو چاہتا تھا اسے وہ مل گیا، ایران کے جوہری پروگرام سے جزوی طور پر پابندیاں ہٹا لی گئیں ہیں۔ اسرائیل کے معاشی وزیر نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس معاہدے کا حصہ نہیں، ایران اسرائیل کو دھمکا رہا ہے، اسرائیل کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم اور مختلف وزراء نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاملہ پر ہونیوالے سمجھوتہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنیوا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والا جوہری معاہدہ ”برا“ ہے کیونکہ ایران نے وہ کچھ حاصل کر لیا ہے جو وہ چاہتا تھا اور یہ ایران کی سفارتی کامیابی ہے۔ وزیر خارجہ ایوگڈور لائبر مین نے پبلک ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنیوا مذاکرات میں ہونیوالا سمجھوتہ ایران کی سب سے بڑی سفارتی فتح ہے۔ ایران نے اپنے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم کرا لیا ہے۔ وزیر اقتصادیات نفتالی بینٹ نے کہا کہ اسرائیل جنیوا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے کسی ایٹمی سمجھوتے کا پابند نہیں ہے اور اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے رہنما بینٹ نے ایک فوجی ریڈیو سٹیشن کو بتایا کہ اسرائیل جنیوا معاہدے کے تحت پابند نہیں ہے۔ ایران اسرائیل کو دھمکیاں دے رہا ہے اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
خبر کا کوڈ : 324084
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

بسم الله الرحمان الرحیم
معاہدہ ایران کی تاریخی کامیابی ہے۔ صیہونی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو کا یہ بیان کہ "ایران جو چاہتا تھا اسے وہ مل گیا" بالکل درست ہے۔ ایران نے نہ صرف اس معاہدہ سے یہ فائدہ اٹھایا ہے کہ جوہری توانائی کا اپنا حق تسلیم کرواتے ہوئے اپنے اوپر سے پابندیوں کے خاتمے کا آغاز کیا ہے بلکہ اسرائیل کو عالمی برادری میں تنہائی کی طرف دھکیلنے کا بھی آغاز کر دیا ہے، علاوہ ازیں اس معاہدہ سے مشرق وسطٰی میں جلد ہی بہت اہم تبدیلیاں بھی رؤنما ہوں گی، جس سے خطے کی مظلوم عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ اسرائیل سمیت خطے (مشرق وسطٰی) کے دیگر غیر قانونی، ناجائز حکمران اس معاہدہ سے خوف زدہ ہوچکے ہیں اور انہیں اپنی عوام کے سامنے ہزیمت اٹھانی پڑ رہی ہے۔ معاہدے کی کامیابی کی صورت میں ان کی حکومتوں کے گرنے کا خطرہ پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ گیا ہے،جبکہ اسرائیل کو خطے میں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا، جس وجہ سے اسے اپنے اہداف کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹ نظر آ رہی ہے، اسی لیے اسرائیل شور و غل مچا رہا ہے۔
یہ معاہدہ صلح حدیبیہ کی مانند فتح مبین ہے۔
ہماری پیشکش