0
Sunday 24 Nov 2013 23:01

تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا نیٹو سپلائی کیخلاف دھرنا

تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا نیٹو سپلائی کیخلاف دھرنا
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے نیٹو سپلائی کے خلاف دھرنا دیا۔ منور حسن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز کو بھی آگے بڑھ کر احتجاج کرنا چاہیئے۔ کراچی میں نیٹو سپلائی کے خلاف جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے مزار قائد سے تبت سنٹر تک مارچ کیا۔ تبت سنٹر میں دھرنے سے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کہا کہ ڈرون حملے ملکی خودمختاری پر حملہ ہیں۔ ڈرون حملوں پر سب سے زیادہ سیاست وزیراعظم کر رہے ہیں۔ نیٹو سپلائی کے خلاف (ن) لیگ کے ووٹرز کو بھی احتجاج کرنا چاہیئے۔ منور حسن کا کہنا تھا کہ حکمران امریکا اور بھارت کی غلامی کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام کو یہ غلامی منظور نہیں۔ نیٹو سپلائی کے خلاف دھرنے میں تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے بھی خطاب کیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے کارکن نیٹو سپلائی بند کرنے کے لئے پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ اور حیدر آباد میں دن بھر متحرک رہے۔ حیات آباد میں کاغذات دکھانے سے انکار پر کارکنوں نے ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنا ڈلا۔ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا کے پانچ اضلاع میں نیٹو سپلائی مستقل بند کرنے کا اعلان کیا۔ تحریک انصاف کے کارکن پشاور کے حیات آباد رنگ روڈ ٹول پلازہ پر افغانستان جانے والے کنٹینرز کو روکتے رہے۔ حیات آباد میں کاغذات دکھانے سے انکار پر کارکنوں نے کنٹینر کے ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ کارکنوں نے احتجاجی کیمپ بھی لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے بند ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ 

ڈیرہ اسماعیل خان میں انڈس ہائی وے پر کورائی کے مقام پر تحریک انصاف کے ورکروں نے دھرنا دیا اور ڈرون حملوں کی مکمل بندش تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ ڈی آئی خان سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر رمک کے مقام پر بھی کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دیا۔ کوہاٹ میں جرما ہائی وے پر تحریک انصاف کے کارکن تمام کنٹینرز کے کاغذات چیک کرتے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوہاٹ سے نیٹو سپلائی کسی صورت نہیں گزرنے دیں گے۔ حیدر آباد میں ہٹڑی بائی پاس پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے دھرنا دیا۔ کئی گھنٹے جاری رہنے والے دھرنے سے کراچی سے پنجاب جانیوالی شاہراہ ٹریفک کیلئے بند رہی تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا۔ واضع رہے کہ خیبر پختونخوا میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کے باعث تورخم بارڈر بند ہو جانے سے کراچی سے نیٹو، ایساف اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سپلائی 75 فیصد تک گھٹ گئی ہے جس سے ٹرانسپورٹرز اور سپلائرز کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔ جبکہ کراچی سے قندھار سامان کی ترسیل کیلئے تورخم باڈر کے مقابلے میں ایک ہزار کلومیٹر طویل اضافی سفر طے کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ماضی میں نیٹو سپلائی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان لے جانے والی متعدد گاڑیاں جلائی جا چکی ہیں جبکہ متعدد ڈرائیورز اور کلنیرز کو بھی قتل کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے صورتحال بہتر ہونے تک سینکڑوں ٹرک اور ٹرالرز کھڑے کر دئیے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 324272
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش