0
Wednesday 4 Dec 2013 20:59

کوئی بھی معاشرہ انصاف کی فراہمی کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، افتخار محمد چوہدری

کوئی بھی معاشرہ انصاف کی فراہمی کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، افتخار محمد چوہدری

اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ کوئی بھی معاشرہ انصاف کی فراہمی کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا اور انصاف کی بلاتعطل فراہمی مناسب سہولیات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کو جلد اور سستا انصاف کرنے اور دور رفتہ علاقوں میں آئین کی بالادستی کیلئے اس عمارت کی تکمیل جلد ہو گی۔ اس عمارت کے ڈھانچے میں چنی جانے والی اینٹیں ہماری قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ کوئی بھی معاشرہ انصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا اور انصاف کی بلاتعطل فراہمی مناسب سہولیات کے بغیر ممکن نہیں۔ اسلام میں انصاف کی اہمیت دیگر مذاہب سے بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام عدل مسلسل ترقی کا مرہون منت ہے۔ انصاف کی اہمیت کے پیش نظر تمام متعلقین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کے انتظام کے لئے تمام صلاحیتوں کو استعمال کریں۔ سپریم کورٹ رجسٹری کی عمارت میں بہتر اور جدید سہولتوں کے سنگ بنیاد کی یہ تقریب بلاشبہ حصول مقصد کی جانب ایک اور قدم ہے۔ یہ ایک تاریخی عمارت ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس تاریخی عمارت سے تاریخی فیصلے صادر ہوںگے، جو اس کی چمک دمک میں اضافہ کریں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس عمارت میں انصاف کی فراہمی کا مقدس فریضہ انجام دے کر اس کی شان و شوکت میں اضافہ کرے گا اور عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی ہمارے آئین کا بنیادی مقصد ہے۔ آرٹیکل B/37 ریاست پر زور دیتا ہے کہ وہ سستے اور سہل انصاف کی فراوانی کو یقینی بنائے۔ آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کی تشکیل کی گئی، جوکہ آخری اپیل عدالت اور امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند سالوں کی نسبت لوگوں کی توقعات بہت بڑھ گئی ہیں۔ جوکہ مقدمات کی آمد اور التواء کا سبب ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مقدمات کے التواء اور انبار کا تدارک ہمارا اولین مقصد ہے اور قومی عدالتی پالیسی کے تحت فیصلوں نے قانون کی حکمرانی کی صورت حال کو بہتر کیا۔ عوام الناس کے بنیادی حقوق کا تحفظ احساس اطمینان دیتا ہے اور وہ مکمل لگن سے ملکی ترقی کے لئے کام آتے ہیں۔ دوسری طرف جب ان کے حقوق کا تحفظ نہ کیا جائے تو وہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہیں۔ بالخصوص موجودہ صورت حال میں ریاست کے تمام ستونوں کی مکمل ذمہ داری ہے کہ وہ مکمل لگن سے آئینی تقاضوں کے تحت کام کریں۔ تاکہ معاشرے میں امن قائم ہو سکے اور امن عامہ کی صورت حال بہتر ہوں۔ عدلیہ نے آئینی تقاضوں کے مطابق کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سرکٹ ہاؤس قائم کی جانے والی نئی عمارت کی بدولت ہم بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بہتر انداز سے عدالتی معاملات چلائیں گے۔ زیرالتواء مقدمات کو نمٹانے کے لئے مزید بنچز کو بنانے کی اہلیت کو دیگر برانچ رجسٹریز پسند کریں گی۔ اس برانچ رجسٹری کے بنیادی ڈھانچے میں ایک مناسب لائبریری ریسرچ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولیات جوکہ کام کو مزید بہتر کر سکیں اور بنچز کے دورے، سائلین اور بار کے ممبران کو سہولت دینا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ عدلیہ سے وابستہ عوامی توقعات کو دیکھتے ہوئے حکومت بلوچستان نے سرکٹ ہاؤس کی زمین اور عمارت کوئٹہ برانچ رجسٹری آف سپریم کورٹ کے لئے الاٹ کی ہے۔ تاکہ عوام کو سستا اور معیاری انصاف مل سکے۔ تقریب میں بلوچستان ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز سمیت بار ایسوسی ایشنز کے ممبران اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

خبر کا کوڈ : 327467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش