0
Tuesday 17 Dec 2013 13:15

فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاج، رانا ثناءاللہ کی برطرفی اور ملک اسحاق کی پھانسی کا مطالبہ

فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاج، رانا ثناءاللہ کی برطرفی اور ملک اسحاق کی پھانسی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں اتوار کی رات کو علامہ ناصر عباس کی شہادت کے بعد ملک بھر میں اہل تشیع کی طرف سے دھرنوں اور مظاہروں کی صورت میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں سوشل میڈیا پر بھی مطالباتی اور احتجاجی نعروں اور تحریروں کے ذریعے حکمران پارٹی کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ گذشتہ روز ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے، جہاں اس مطالبے کو دہرایا جاتا رہا کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کو برطرف کیا جائے اور کالعدم سپاہ صحابہ سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ لاہور، اسلام آباد، جھنگ اور ملتان میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون کالعدم سپاہ صحابہ اور قاتل تکفیری گروہ لشکر جھنگوی کی سرپرستی کر رہی ہے، جسکی وجہ سے شیعہ مسلک کے افراد کو چن چن کے قتل کیا جا رہا ہے۔ علامہ ناصر عباس کی شہادت کیخلاف احتجاج کے دوران مظاہرین کیجانب سے دو مطالبات سرفہرست تھے کہ لشکر جھنگوی کے سرغنہ ملک اسحاق کو پھانسی دی جائے اور رانا ثناءاللہ کو حکومتی عہدے سے برطرف کیا جائے، ورنہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کا سلسلہ نہیں رکے گا اور ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا۔ 

یاد رہے حالیہ مہینے میں کراچی شہر میں مجلس وحدت مسلمین کے راہنما علامہ دیدار جلبانی کو شہید کر دیا گیا تھا اور گذشتہ ماہ محرم میں پنجاب  کے مختلف علاقوں سمیت راولپنڈی میں امام بارگاہوں اور ان سے ملحقہ مساجد کو نذر آتش کیا گیا لیکن حکومت نے مجرموں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اہل تشیع میں یہ تاثر عام ہے کہ مسلم لیگ نون اور کالعدم سپاہ صحابہ دونوں سیاسی حلیف ہیں اور ملکر لشکر جھنگوی کی سرپرستی کر رہے ہیں، جبکہ مسلم لیگ نون اور سپاہ صحابہ کی سرپرستی سعودی حکومت کرتی ہے۔ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی سیاسی مذہبی جماعتیں اور طلبہ تنظیموں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں، مطالباتی بینرز اور سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم میں یہ نکات بہت نمایاں ہیں۔ انکا خیال ہے کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی بجائے انکے ساتھ دوستانہ طور طریقوں جیسے مذاکرات کی بات کرتی ہے جس سے یہ خدشہ یقین میں بدل جاتا ہے کہ یہ دونوں طاقتیں ایک جیسی سوچ کی حامل ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان الزامات سے اپنی لاتعقلی ثابت کرنے کے لیے دہشت گردوں کیخلاف ٹھوس اقدامات کرے، ورنہ اہل تشیع نواز حکومت کے خاتمے کیلیے تحریک کا آغاز کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 331422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش