اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے راستے کو ترجیح دینے کے اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد طالبان نے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی آپشن کو مسترد کر دیا ہے۔ ملا فضل اللہ نے کہا ہے کہ حکومت سے امن مذاکرات بے معنی ہیں اور انھوں نے ایک بار پھر یہ دھمکی دی ہے کہ وہ پاکستان کی حکومت کو ہٹانے اور ملک میں شرعی نظام نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کے سلسلے میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ سابق حکومتوں کی طرح پاکستان کی موجود حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی، ڈالر کی بھوکی اور کمزور ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ انھیں علم ہے کہ حکومت اندرون خانہ فوجی کارروائی کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے مگر طالبان ان حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا حکومت خوشی سے فوجی کارروائی کرے ہم نے ماضی میں بھی فوجی آپریشنوں کا مقابلہ کیا ہے اب بھی ان کا انتظار کر رہے ہیں۔ قبل ازیں پاکستان کی وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں میں طالبان سے مذاکرات پہلا آپشن ہوگا اور دیگر طریقے آخری حربے کے طور پر استعمال کیے جائیں گے۔