0
Wednesday 18 Dec 2013 16:29

جاسوسی سے بچاو کے اقدامات

جاسوسی سے بچاو کے اقدامات
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

دنیا بھر کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتی سماجی ویب سائٹس کا دائرہ اور اثر و رسوخ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے، جس کے ساتھ ہی ان کی اہمیت بھی دوچند ہوتی جا رہی ہے۔ ہر سال ان سائٹس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔ 2013ء میں 1.61 بلین سے بھی زیادہ افراد دنیا بھر سے مختلف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر لاگ ان ہوئے۔ ان سائٹس میں فیس بک، گوگل، انسٹاگرام اور ٹوئٹر سرفہرست ہیں۔ اس اسٹڈی کے مطابق سال رواں میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر لاگ آن ہونے والوں کی تعداد میں گذشتہ برس کی نسبت 14.2 اضافہ ہوا، جب کہ یہ تعداد بڑھ کر دگنی ہوجائے گی۔ دنیا کی مجموعی آبادی، جو 7.046 بلین ہوچکی ہے، کے تناسب سے کرۂ ارض پر بسنے والوں کا 22.8 فی صد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس سے وابستہ ہے۔ 2017ء تک سوشل ویب سائٹس کے یوزرز کی تعداد تقریباً دگنی ہوکر 2.33 بلین تک پہنچ جائے گی، جو دنیا بھر کے انسانوں کی اس وقت کی آبادی کا، جو 7.44 بلین ہوجائے گی، 31.3 فی صد ہوگی۔

دنیا بھر کے لوگوں کو باہم مربوط کرنے والی ان سائٹس مین پندرہ سب سے مقبول سائٹس بالترتیب یہ ہیں: فیس بک، ٹوئٹر، لنکڈان، گوگل پلس، پن ٹریسٹ، ٹمبلر، فلکر، وی کے نائن، انسٹاگرام، ڈیوین آرٹ، مائی اسپیس، کیفے مام، ٹیگڈ، میٹ اپ اور لائیو جنرل شامل ہیں۔ اس سال کے اختتام تک مقبول ترین سوشل نیٹ ورکنگ فیس بک کے استعمال کنندگان کی تعداد بڑھ کر 1.026 بلین ہوجائے گی۔ کسی حکومت کے مخالفین ہوں یا کسی ریاست کے دشمن، اپنے سیاسی ومذہبی نظریات کے فروغ کے لیے کوشاں افراد ہوں یا بندوق کے ذریعے تبدیلی کے خواہاں عناصر، ان سب کے لیے اپنی حمایت میں اضافے اور اپنے افکار دوسروں تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ سوشل میڈیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ حکومتوں اور مختلف ممالک کے خفیہ اداروں کی نظریں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر گڑی رہتی ہیں، اور خفیہ ایجنسیاں اپنے مطلوبہ افراد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے ان کے اکاؤنٹس تک رسائی کی کوشش میں لگی رہتی ہیں۔ اس صورت حال میں سماجی ویب سائٹس کو اپنے نیٹ ورکس کو محفوظ بنانے کی فکر لاحق ہوگئی ہے، تاکہ ان کی ساکھ برقرار رہے۔ اس حوالے سے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر نے بھی اقدامات کئے ہیں۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ ایک سکیوریٹی ٹیکنالوجی استعمال کرے گی جس کے بعد ٹوئٹر کے یوزرز کے اکاؤنٹس کی جاسوسی کرنا بے حد مشکل ہوجائے گا، ٹوئٹر کی انتظامیہ نے دیگر سوشل ویب سائٹس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال کریں۔

آن لائن میسیجنگ سروس ٹوئٹر سکیورٹی کے مقصد کے لیے اب تک روایتی ٹیکنالوجی HTTPS استعمال کرتی رہی ہے، مگر اب دنیا کے مختلف ممالک کے خفیہ اداروں کی جانب سے اکاؤنٹس کی جاسوسی کا سلسلہ دراز ہونے کے بعد وہ اس ضمن میں مزید اقدامات کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے کی گئی پوسٹ میں ٹوئٹر کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ، ’’یہ حقیقت روز بہ روز واضح سے واضح تر ہوتی جا رہی ہے کہ ہمارے لیے اپنے یوزرز کی پرائیویسی کے تحفظ کی خاطر قدم اٹھانا کس قدر ضروری ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ٹوئٹر کو خاص طور امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے سے خطرہ ہے، جو دہشت کے خلاف نام نہاد جنگ کے نام پر تمام قوانین اور اخلاقی حدود توڑنے پر تیار ہے۔ ٹوئٹر کا یہ اقدام اس کے یوزرز کے اکاؤنٹس کو جاسوسی سے محفوظ رکھ پائے گا یا نہیں؟ اس سوال کا جواب آنے والا وقت دے گا۔
خبر کا کوڈ : 331816
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش