0
Wednesday 18 Dec 2013 19:48

افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کو تسلیم نہیں کرینگے، بی این پی

افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کو تسلیم نہیں کرینگے، بی این پی

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے کہا ہے کہ مردم شماری سے قبل بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کے فوری انخلاء کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے برعکس مردم شماری کا عمل غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ جاری کئے جانے والے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے 40 لاکھ افغان مہاجرین کو جعلی شناختی کارڈ، پاسپورٹ کا اجراء، انتخابی فہرستوں میں اندراج کا عمل اور کاروباری منڈیوں میں تجارت سے وابستگی بین الاقوامی مسلمہ اصولوں کے منافی اقدامات ہیں۔ اب جب حکمرانوں نے مردم شماری کرنے کا اعلان کیا ہے، ان پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان میں لاکھوں افغان مہاجرین کے فوری انخلاء کو یقینی بنائیں۔ یا انہیں فوری طور پر افغان کیمپوں تک محدود کیا جائے۔ موجودہ دور میں جب بلوچستان کے حکمران جو انہی کے ووٹوں کی بدولت اقتدار پر براجمان ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں بلوچستان میں مردم شماری میں ان کے ناموں کو شامل کرنا یہاں کے حقیقی لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل جب خانہ شماری کی گئی تھی۔ بلوچستان کے پشتون علاقوں میں ان مہاجرین کو دو دو مرتبہ شمار کیا گیا تھا۔ جس کا برملا اظہار اس وقت کے سیکرٹری شماریات نے میڈیا میں کیا تھا اور کہا تھا کہ ان علاقوں میں بےضابطگیاں کرکے غیر ملکیوں کے گھروں کو دو دو مرتبہ شمار کیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ان حالات کے تناظر میں عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار اور بینچ میں شامل جج صاحبان نے بھی افغان مہاجرین کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان تمام مسائل کو ملحوظ خاطر رکھ کر حکمران بلوچستان کے عوام کے تحفظات و تحفظات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اقدام اٹھائیں۔ اس کے برعکس یہ بات عیاں ہو جائے گی کہ دانستہ طور پر بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی پالیسی جاری ہے۔ دریں اثناء پارٹی بیان میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے کلی جیو سمیت سریاب کے دیگر علاقوں میں آئے روز سرچ آپریشن اور عوام کو ذہنی کوفت دینے کے ناروا عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے ناروا اقدامات کو ختم کرتے ہوئے سرچ آپریشن کے نام پر غیور عوام کو ذہنی کوفت دینے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔

خبر کا کوڈ : 331912
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش