0
Monday 23 Dec 2013 18:51
ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام اتحادِ اُمت سیمینار

مسالک کے درمیان جنگ نہیں، شرپسند عناصر اپنے مفادات سمیٹنے میں مصروف ہیں، صاحبزادہ ابوالخیر

مسالک کے درمیان جنگ نہیں، شرپسند عناصر اپنے مفادات سمیٹنے میں مصروف ہیں، صاحبزادہ ابوالخیر
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام ’’اتحادِ اُمت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ عوام کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، لیکن کچھ قوتیں یہ ہم آہنگی دیکھنا نہیں چاہتیں۔ اس وقت مسالک کے درمیان جنگ نہیں، بلکہ شرپسند عناصر اپنے مفادات سمیٹنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ ان حالات میں اہم کردار ادا کرتیں، لیکن گذشتہ تجربات کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ انہوں نے کہا اگر امام حسین رضی اللہ عنہ کے چہلم کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی مکمل ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ انہوں نے مختلف مسالک کے علماء اور اکابرین سے درخواست کی کہ اس موقع پر ہم آہنگی کی فضا کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے یہ باتیں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام الفلاح ہال اسلام آباد میں ’’اتحادِ اُمت سیمینار‘‘ سے اپنے صدارتی خطاب میں کیں۔ سیمینار سے تمام مکاتب فکر اور دینی جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے خطاب کیا۔
 
اسلامی تحریک پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ ملک میں ایک عرصے سے مسالک کو لڑانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ چلاس، کوئٹہ، کراچی اور راولپنڈی کے سانحات اسی سازش کی کڑیاں ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل کے 17 نکاتی ضابطہ اخلاق پر ملک کے تمام علماء نے دستخط کئے ہیں۔ یہ پوری ملت کی مشترکہ کاوش ہے اور تمام مسالک اس سلسلے میں یکسو ہیں۔ دہشت گردوں کا تعلق کسی مسلک سے نہیں۔ تمام مسالک ایسے لوگوں سے اظہارِ نفرت کریں اور ان کی مذمت کریں۔

تنظیم العارفین کے مرکزی جنرل سیکرٹری صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ ملک کو فرقہ واریت میں دھکیلا جا رہا ہے، جبکہ اس سیمینار میں تمام مسالک اور جماعتوں کی شرکت نے یہ ثابت کر دیا کہ ہم قدرِ مشترک اور دردِ مشترک پر اکٹھے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان (سواد اعظم) کے صدر پیر محفوظ مشہدی نے کہا کہ ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ امت میں انتشار و افتراق کا اصل فائدہ بیرونی قوتوں کو مل رہا ہے۔ ’’ملی یکجہتی کونسل‘‘ کے نائب صدر آصف لقمان قاضی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اپنا کردار ادا کر رہی ہے، تاہم حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک میں ہونے والے مختلف واقعات کے مجرموں کو گرفتار کرے اور انہیں قرار واقعی سزا دے۔ تحریک فلاح اہلسنت والجماعت کے امیر پیر عبدالشکور نقشبندی نے کہا کہ حکومت ان حالات میں علماء کی پکڑ دھکڑ سے گریز کرے۔ اجلاس سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ثاقب اکبر نے کہا کہ دہشت گردوں اور قاتلوں کو مجرموں کی حیثیت سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہیں کوئی مسلک اپنی چھتری فراہم نہ کرے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علماء و مشائخ نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے مختلف واقعات کے پیچھے بیرونی عناصر کارفرما ہیں۔ میڈیا میں آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مولانا شمس الرحمن معاویہ اور علامہ ناصر عباس کے قاتل ایک ہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان عناصر کو بے نقاب کرے، لیکن بدقسمتی سے حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے ہچکچا رہی ہے۔

اس موقع پر جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما یحیٰی مجاہد، نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں اسلم، تنظیم اسلامی کے مرکزی رہنما مرزا ایوب بیگ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالوحید قاسمی، تحریک احیائے خلافت کے مرکزی امیر قاضی ظفرالحق، جمعیت علمائے پاکستان (سواد اعظم) کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد خان لغاری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ڈاکٹر سید محمد نجفی، لال مسجد کے خطیب مولانا عامر صدیق، جماعۃ الدعوۃ کے رہنما شفیق الرحمن، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے نائب امیر نور الباری، مولانا ڈاکٹر عابد اورکزئی، جمعیت اتحاد العلماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا مختار احمد خان سواتی، مرکزی جماعت اہلسنت برطانیہ کے صدر محمد ظفر محمود مجددی نقشبندی، جمعیت اہلحدیث کے راہنما عمر فاروق اور دیگر علماء و مشایخ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
خبر کا کوڈ : 333523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش