0
Saturday 28 Dec 2013 17:50

بلوچستان، اغوا برائے تاون کیخلاف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کا اعلان

بلوچستان، اغوا برائے تاون کیخلاف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کا اعلان

اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی اور اسمبلی سے باہر سیاسی جماعتوں نے نواب عبدالظاہر کاسی کی بازیابی کیلئے 12 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کر دیا۔ اس بات کا اعلان نواب عبدالظاہر کاسی کی بازیابی کیلئے قائم آل پارٹیز کمیٹی کے رہنماوں صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور و انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی عبدالرحیم زیارت وال، صوبائی وزیر ایکسائز ٹیکسیشن ریونیو شیخ جعفر خان مندوخیل، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ناظم انتخابات و سابق اسپیکر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری رشید خان ناصر، مسلم لیگ (ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نصیب اللہ بازئی اور دیگر نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر رحیم زیارت وال نے کہا کہ نواب ارباب ظاہر کی بازیابی کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی تھی۔ اسکا اجلاس گذشتہ روز ایم پی اے ہاسٹل میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی پارلیمانی لیڈر و بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ جس کے مطابق اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اس وقت بلوچستان میں اغواء برائے تاوان ایک کاروبار بن چکا ہے۔ اسے روکنے کیلئے اسمبلی کے اندر اور اسمبلی کے باہر سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ یکم جنوری کو وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کی جائے گی اور ان سے اپیل کی جائے گی کہ تمام سیاسی جماعتوں کی ملاقات گورنر بلوچستان سے کرائی جائے۔ تاکہ انہیں حقائق بتائے جائیں کہ اس وقت بلوچستان میں اغواء برائے تاوان ایک کاروبار بن چکا ہے۔ جس سے نہ سیاسی جماعتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی عام آدمی محفوظ ہے۔ جب کوئٹہ شہر کے مالک کاسی قبیلے کے سربراہ نواب ارباب ظاہر کاسی جیسی شخصیت کو اغواء کیا جاتا ہے اور انکی رہائی کیلئے اغواء کار رقم طلب کرتے ہیں۔ جب وہ محفوظ نہیں تو عام آدمی کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 10 جنوری کو ارباب ظاہر کی بازیابی کیلئے بنائی گئی کمیٹی کے ارکان اسلام آباد جائیں گے۔ جہاں پر وزیراعظم، صدر، وزیرداخلہ سے ملاقات کرینگے اور 12 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ اس مظاہرے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، جمعیت کے صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی، وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت بلوچستان کی دیگر قبائلی شخصیات بھی شرکت کریں۔ اسکے علاوہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز اور ایم این ایز بھی اس میں شرکت کرینگے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ یہ ہمارے پہلے مرحلے کے اقدامات ہیں اگر ارباب ظاہر کاسی کو بازیاب نہ کرایا گیا تو ہم سخت سے سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں سے بھی یہ کہا جائے گا کہ وہ بھی اس بارے میں اپنا رول ادا کریں تاکہ اس مسئِلے کو حل کیا جا سکے۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ اس وقت تک صوبائی حکومت ارباب ظاہر کاسی کو بازیاب نہیں کرا سکی، یہ تشویشناک بات ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ اگر ہم ایسا نہیں کر سکے تو ہم اسمبلی کو آن بورڈ لیں گے تاکہ اسمبلی ارکان کو بھی بتایا جائے کہ صوبے میں کیا ہو رہا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات رحیم زیارت وال نے کہا کہ ایک تجویز ہمارے سامنے ہے کہ ہم ایک فورس تشکیل دیں۔ جس کی اپنی وردی ہو تاکہ اسکی شناخت ہو۔ جس کیلئے باقاعدہ قانون سازی کرینگے کیونکہ اسمبلی ہی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرسکے گی۔
اس لئے ضروری ہے کہ اسمبلی کا اجلاس جب بلایا جائے گا تو اس میں اس مسئلے کو پیش کیا جائے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر ڈاکٹر جہانزیب بلوچ نے کہا کہ ہم نہ تو صوبائی اور نہ ہی وفاقی حکومت کیلئے کوئی مسئلہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے کہ ہم نواب ارباب ظاہر سمیت دیگر جو افراد اغوا ہوئے ہیں، انہیں بازیاب کرایا جائے کیونکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان میں ایف سی، پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہم اس لئے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں کہ حکومت کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ اس وقت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال صحیح نہیں ہے اور اسے بہتر کرنا ہم سب کی ذمہ دار ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات رحیم زیارت وال نے کہا کہ ہم حکومت کے اندر رہتے ہوئے اپنے تمام وسائل و اختیارات استعمال کریں گے۔ جس سے بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ حل ہو سکے۔ اس وقت ہمارے سامنے صرف اور صرف ایک مسئلہ ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ حل ہو اور ارباب ظاہر کاسی بازیاب ہو سکیں۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ناظم انتخابات ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواب ارباب ظاہر کاسی کی بازیابی کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔ ہم اس وقت اپوزیشن میں ہیں مگر ہم بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ بلوچستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ ہم اس وقت تمام سیاسی جماعتیں خاص طور پر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر ہمارا ساتھ دیں کیونکہ اس وقت صوبے میں امن و امان کی صورتحال اچھی نہیں ہے۔ اسے حل کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔

خبر کا کوڈ : 335110
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش