0
Tuesday 10 Aug 2010 10:56

سید حسن نصراللہ نے رفیق حریری کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کر دیے

سید حسن نصراللہ نے رفیق حریری کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کر دیے
بیروت:اسلام ٹائمز-حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کر دیئے ہیں۔حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ 14 فرروی 2005ء کو سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریر کی گاڑی دھماکے سے اڑانے میں اسرائیل کا ہاتھ تھا،جس میں وہ اپنے محافظوں سمیت جاں بحق ہو گئے تھے۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ"ان کے پاس ایسے دسیوں ٹھوس شواہد اور ثبوت موجود ہیں،جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رفیق حریری کے قتل کی منصوبہ بندی سے لے کر ان کے قتل تک ساری کارروائی میں براہ راست اسرائیلی حکومت ملوث ہے۔نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے اسرائیلی لڑاکا اور"اواکس" ڈرون طیاروں کی تصاویر بھی دکھائیں جو سابق لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے محل،ان کی تفریح گاہ اور رفت و آمد کے راستوں کی فیلمبرداری کر رہے تھے اور کہا کہ جن دنوں رفیق حریری کو قتل کیا گیا ان عرصے میں اسرائیلی جہاز مسلسل لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے رہے ہیں۔ان جہازوں میں کسی شخص کو کسی بھی جگہ نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ان طیاروں کے ذریعے لیزر گائیڈڈ میزائل بھی داغے جاتے رہے ہیں۔
دو گھنٹے پر محیط اس طویل نیوز کانفرنس میں سید حسن نصر اللہ نے ایک ویڈیو ٹیپ کی فوٹیج بھی دکھائی،جس میں اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں کی غیر معمولی نقل وحرکت اور لبنانی کی جنوبی ساحلوں پٹی پر مسلسل اڑانیں بھرتے،فیلمبرداری کرتے اور لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے دکھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان پاس یہ ثبوت رفیق حریری کے قتل کے سلسلہ میں ایسے شواہد ہیں،جو عالمی فوجداری عدالت کو بھی حزب اللہ فراہم کر چکی ہے۔ثبوت کی فراہمی کا مقصد حزب اللہ کی جانب سے اس اندھے قتل کے اصل ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔تاہم انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری رفیق حریری کے اصل قاتلوں کے بجائے حزب اللہ پر انگشت نمائی کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر لبنانی حکومت کہے تو وہ مزید شواہد منظرعام پر لانے کے ساتھ ساتھ وہ شواہد عالمی عدالت انصاف کو بھی فراہم کر سکتے ہیں،تاکہ رفیق حریری قتل کیس کے سلسلہ میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے لبنان میں جاسوسی کا ایک جال بچھا رکھا ہے۔ جاسوسی نیٹ ورک نیا نہیں،نوے کے عشرے میں حزب اللہ نے محمد نصراللہ نامی ایک اسرائیل جاسوس کو گرفتار کیا اور اس کے پاس سے کئی اہم شواہد ملے تھے۔تاہم حکومت نے بغیر کسی سبب کے اسے 2000ء میں رہا کر دیا تھا۔اس کے بعد اب اسرائیل نے لبنان کے ہر علاقے اور ہر شعبے میں اپنے جاسوس بٹھا رکھے ہیں،جو پل پل کی خبریں صہیونی حکومت کو فراہم کر رہے ہیں۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل لبنان اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کو کچلنے لیے بہانے اور راستے تلاش کر رہا ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سنہ 2004ء میں شامی صدر بشار الاسد نے انکشاف کیا تھا کہ امریکیوں کا خیال ہے کہ حزب اللہ غیر مسلح ہو جائے اور لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں سے مزاحمت کار ختم ہو جائیں تو شامی فوج کو بیروت میں رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ 2005ء میں رفیق حریری کے قتل کے بعد ان کے قتل میں شام کو قصور وار ٹھہرایا گیا تھا جس کے بعد شام کو اپنی فوجیں لبنان سے واپس بلانا پڑی تھیں۔سید حسن نصراللہ نے رفیق حریری کے قتل میں اسرائیل کو ملوث قرار دینے سے متعلق کئی مزید ویڈیو بھی دکھائیں،جن میں اسرائیلی حکام کو لبنان میں کارروائیوں کے لیے منصوبہ بندی کرتے اور نقل وحرکت کرتے دکھایا گیا ہے۔
آج نیوز کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سابق لبنانی وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل میں اسرائیل کو ملوث قرار دے دیا،مقتول وزیر اعظم کی گزرگاہوں کی اسرائیلی فوٹیج منظر عام آ گئی۔بیروت میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں سید حسن نصر اللہ نے بتایا کہ اسرائیل نے خفیہ آلات کی مدد سے بیروت میں اْن راستوں کی فوٹیج بنائی،جن سے مقتول لبنانی وزیر اعظم گزرا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ چودہ فروری دو ہزار پانچ کو بیروت کے علاقے سینٹ جارج میں جب رفیق الحریری کا قافلہ بم دھماکے کا نشانہ بنا تو اس وقت اس علاقے میں ایک ایسا شخص موجود تھا،جس پر اسرائیلی جاسوس ہونے کا شبہ ہے۔
سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ بیروت کے مختلف راستوں کی مختلف اوقات میں اسرائیلی نگرانی کی یہ فوٹیج محض اتفاق نہیں،بلکہ جب اسے ماہرین کے سامنے پیش کیا جائے گا،تو اس بات کی تصدیق ہو جائے گی کہ فوٹیج بنانے والے اس عمل کے ذریعے آپریشن کی منصوبہ کر رہے تھے۔حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ ان شواہد کی مدد سے ملنے والے اشارے تحقیقات کو ایک نئی جہت دیں گے اور اس سے سچ جاننے میں مدد ملے گی۔
مہر خبر رساں ایجنسی نے المنار ٹی وی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ اسلام دشمن عناصر عالمی عدالت کے ذریعہ اسلامی مقاومت کے صاف و شفاف چہرے کو مخدوش بنانا چاہتے ہیں جبکہ رفیق حریری عدالت کی تشکیل میں امریکہ اور برطانیہ دونوں ملوث ہیں اور اس عدالت کے بعض تفتیشی اہلکاروں کا اسرائيلی موساد کے ساتھ قریبی رابطہ ہے۔انھوں نے کہا کہ اسلامی مقاومت کے چہرے کو مخدوش بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی،انھوں نے کہا کہ رفیق حریری قتل صرف حریری خاندان سے متعلق نہیں ہے،بلکہ یہ ایک قومی مسئلہ اور لبنانی عوام سے متعلق مسئلہ ہے اور اسی لئے ہم اس مسئلہ کے سلسلے میں عدالت کے اجرا کے خواہاں ہیں۔ 
انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل حریری قتل کے اصلی عامل اور مجرم ہیں اور وہ حریری قتل کا الزام اسلامی مقاومت پر عائد کر کے اسلامی مقاومت کو کمزور کرنے اور اس کے پاک و صاف چہرے کو مخدوش بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ،برطانیہ اور اسرائیل نے اس عدالت کو وجود بخشا اور اس عدالت کے بعض تفتیش کاروں کا اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ قریبی رابطہ ہے اور اس عدالت اور اس کے تفتیش کاروں کا عنقریب پردہ چاک کر دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ عدالت نے تفتیش و تحقیق کا جو طریقہ کار اختیار کیا ہے،وہ بالکل غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہیں۔حزب اللہ کے سربراہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ رفیق حریری کے قتل کیس میں جو لوگ ملوث ہیں،عدالت نے آج تک ان سے پوچھ گچھ اور تفتیش نہیں کی،انھوں نے کہا کہ ہم حریری قتل کیس میں ملوث مجرموں کی سزا کا مطالبہ کرتے ہیں،لیکن اگر مجرموں سے پوچھ گجھ ہی نہ کی جائے اور غیر مربوط افراد پر قتل کا الزام عائد کر کے مقاومت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جائے تو لبنانی عوام اس کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔

خبر کا کوڈ : 33701
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش