0
Thursday 9 Jan 2014 18:15

رہنماؤں کا دورہ بھارت، جے یو آئی (ف) اختلافات کا شکار ہوگئی

رہنماؤں کا دورہ بھارت، جے یو آئی (ف) اختلافات کا شکار ہوگئی
رپورٹ: ابوفجر

جمعیت علماء اسلام (ف) کی قیادت کے حالیہ دورہ بھارت کے بعد اندرونی اختلافات منظر عام پر آگئے ہیں، اختلافات کا سبب جے یو آئی کے سینیئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کو قرار دیا جا رہا ہے، کئی اہم رہنما پارٹی قیادت سے بھی ناراض ہیں، انتہائی اہم رہنما حافظ حسین احمد سے پارٹی عہدہ، حلقہ کی ٹکٹ واپس لینے کے بعد پارٹی دوروں سے بھی دور رکھا گیا ہے اور حافظ حسین احمد کے قریبی حلقوں میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔ جمعیت علماء اسلام میں (نظریاتی) کی طرح ایک اور بلاک بننے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمن گروپ) کی قیادت کی جانب سے حالیہ بھارت میں دیوبند کانفرنس میں شرکت کے بعد اندرونی اختلافات منظر عام پر آگئے ہیں، دورہ بھارت کے دوران جے یو آئی کے اہم رہنماؤں کو نظرانداز کیا گیا اور دورہ بھارت میں پارٹی پالیسی کے بجائے صاحبزادوں پر زور دیا گیا۔

جے یو آئی کے ناراض اراکین نے یہ بات اٹھائی ہے کہ دورہ بھارت میں من پسند لوگوں کو لے جایا گیا جبکہ دورہ بھارت میں جے یو آئی کے انتہائی اہم اور سرکردہ سینیئر رہنما حافظ حسین احمد کو بھی لاتعلق رکھا گیا۔ حافظ حسین احمد اور مولانا محمد خان شیرانی کے درمیان جاری اختلافات کے باعث حافظ حسین احمد سے پارٹی عہدہ واپس لینے کے بعد انتخابات کے دوران ان کو پارٹی ٹکٹ سے محروم کیا گیا جس کے باعث پارٹی کے اندر موجود ان کے حلقے میں سخت تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے یو آئی بلوچستان کے صدر اور اسلامی نظریاتی کونسل چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی جانب سے رہنماؤں سے اختلاف رکھنے کے باعث اہم رہنماؤں کو پارٹی سے دور کیا گیا ہے۔ جے یو آئی بلوچستان میں ون مین شو کا الزام عائد کرکے سینیئر رہنماؤں نے جمعیت علماء اسلام (نظریاتی) کی بنیاد ڈالی اور ناراض اراکین نے اپنا راستہ تبدیل کر لیا۔ جے یو آئی کے اندر جاری اختلافات کو ختم کرنے کیلئے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کئی بار کوشش کیں مگر ان کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔

معلوم ہوا ہے کہ جے یو آئی میں مولانا محمد خان شیرانی کو مضبوط شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے اور ان کے فیصلوں پر ہی پارٹی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔ دوسری جانب حافظ حسین احمد کو بلوچستان کے تین مختلف حلقوں سے ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، مگر مولانا شیرانی کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ٹکٹ جاری نہیں کی گئی، جس کے بعد ان کے اختلافات میں اضافہ ہوگیا اور بات یہاں تک پہنچی کہ حافظ حسین احمد نے پارٹی قیادت سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ جے یو آئی کی قیادت اور حافظ حسین احمد سمیت دیگر قیادت کے درمیان پیدا ہونیوالے اختلافات کے متعلق جب جے یو آئی کے رہنماؤں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس مسئلے پر کچھ بھی بات کرنے سے انکار کر دیا اور ایک رہنما نے اس کو پارٹی کی پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی میں کوئی اختلافات نہیں۔ جے یو آئی کے ایک ذمہ دار رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو اندرونی اختلافات کے متعلق کہا کہ پارٹی کے اندر اختلافات ختم کرنے کا ذمہ مولانا فضل الرحمن نے خود لیا تھا، مگر بلوچستان کے صدر مولانا محمد شیرانی اپنے فیصلوں پر عمل کرتے رہے، جس کے باعث ہمارے کئی سینیئر رہنما ناراض ہو کر نظریاتی میں شامل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات کی اصل وجہ انتخابات میں ٹکٹ کے مسئلے پر ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 339330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش